لوک سبھا انتخابات میں مہاراشٹر میں بی جے پی کی شکست کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ابھی تک بھلا ہی نہیں پا رہا ہے۔ نتائج کے فوراً بعد ’آرگنائزر‘ میں اس نے مہاراشٹر میں بی جے پی کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ اجیت پوار کے ساتھ اتحاد کو قرار دیا گیا تھا۔ اسی بات کا اعادہ اس نے اب اپنے مراٹھی ترجمان ہفت روزہ ’وویک‘ میں بھی کیا ہے۔ اس ہفت روزہ میں شائع ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی کے ساتھ اتحاد لوک سبھا انتخابات میں مہاراشٹر بی جے پی کی خراب کارکردگی کے لیے ذمہ دار ہے۔
Published: undefined
ہفتہ روزہ ’وویک‘ کے تازہ شمارے میں لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی شکست کی وجوہات پر بات کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی کی شکست سے متعلق آج بی جے پی کا ہر کارکن سب سے پہلے این سی پی کے ساتھ اتحاد کا نام لیتا ہے۔ یہ واضح ہے کہ بی جے پی کارکنوں کو این سی پی کے ساتھ اتحاد پسند نہیں تھا۔ یہاں تک کہ بی جے پی کے لوگ بھی اس بات کو جانتے ہیں۔ مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ شیوسینا کے ساتھ بی جے پی کا اتحاد ہندوتوا پر مبنی تھا اور یہ ایک طرح سے فطری تھا۔ کچھ رکاوٹوں کے باوجود بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان دہائیوں پرانا اتحاد جاری ہی رہا لیکن این سی پی کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کو لے کر مایوسی بڑھی ہے۔ پارٹی اور لیڈران نے اپنا حساب کیا تھا لیکن پھر کہاں غلط ہو گیا؟ اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
اس مضمون میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ بی جے پی واحد پارٹی ہے، جو کارکنوں کو لیڈر بنانے کے لیے ایک سادہ طریقہ کار پر عمل کرتی ہے لیکن پارٹی کارکنوں کو اب لگتا ہے کہ اس طریقہ کار نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی اب امپورٹر پارٹی بن چکی ہے۔ یہ ایک واشنگ مشین بن گئی ہے جو داغ مٹاتی ہے۔
واضح رہے کہ کچھ ہفتہ قبل آر ایس ایس کے انگریزی میگزین ’آرگنائزر‘ نے لوک سبھا کے انتخابی نتائج کو حد سے زیادہ پر اعتماد بی جے پی لیڈروں اور کارکنوں کے لیے ریئلیٹی چیک بتایا تھا۔ اس میں مہایوتی کی ناکامی کی ایک وجہ اجیت پوار کی این سی پی سے اتحاد بتایا گیا تھا۔ آرگنائزر کا مضمون آر ایس ایس کے رکن رتن شاردا نے لکھا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا یہ جھوٹا غرور کہ صرف بی جے پی کے لیڈر ہی اصل سیاست کو سمجھ سکتے ہیں اور آر ایس ایس کے ارکان کو کچھ معلوم نہیں ، مضحکہ خیز ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined