قومی خبریں

دہلی میں پانی بحران کے لیے براہ راست طور پر بی جے پی، ہریانہ حکومت اور ایل جی ذمہ دار: سنجے سنگھ

قومی راجدھانی دہلی میں پانی کا بحران بدستور جاری ہے اور اب دہلی کے وی آئی پی علاقوں میں بھی صرف ایک بار پانی فراہم کیا جا رہا ہے اور بحران کا اثر جلد وہاں بھی نظر آنے کا امکان ہے

<div class="paragraphs"><p>عآپ لیڈر سنجے سنگھ/ آئی اے این ایس</p></div>

عآپ لیڈر سنجے سنگھ/ آئی اے این ایس

 
IANS

نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی میں پانی کا بحران بدستور جاری ہے اور اب دہلی کے وی آئی پی علاقوں میں بھی صرف ایک بار پانی فراہم کیا جا رہا ہے اور بحران کا اثر جلد وہاں بھی نظر آنے کا امکان ہے۔

پانی کے بحران کو لے کر سیاست گرم ہو گئی ہے اور عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان لفظوں کی جنگ جاری ہے۔ اس دوران عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ نے دہلی میں پانی کے بحران کے لیے براہ راست بی جے پی، ہریانہ کی بی جے پی حکومت، دہلی کے ایل جی اور وزیر اعظم کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

Published: undefined

سنجے سنگھ نے کہا ہے کہ دہلی میں پانی کا بحران بی جے پی اسپانسرڈ ہے۔ ہماری بار بار کی درخواست کے باوجود ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے دہلی کے حصہ کا پانی نہیں چھوڑا۔ بی جے پی والوں نے دہلی کے 3 کروڑ لوگوں کو پانی کی فراہمی روک کر گناہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا، ’’خود کو ’پردھان سیوک‘ کہنے والے اس مسئلہ پر کچھ نہیں کر رہے ہیں۔ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ دہلی والوں کا جرم کیا ہے؟ انہوں نے بی جے پی کو تمام 7 سیٹوں پر کامیابی دلائی ہے۔ اس کے بعد بھی انہیں ان کا صحیح پانی نہیں مل رہا۔

Published: undefined

سنجے سنگھ نے الزام لگایا کہ جیسے ہی بی جے پی نے دہلی کی تمام سات سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، اس نے سب سے پہلے دہلی کے حق کا پانی بند کر د یا۔ ہریانہ کی بی جے پی حکومت دہلی کے حقوق کو روک رہی ہے۔ دہلی کے لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ بی جے پی کتنی ظالم ہے۔ بی جے پی والے اس بحران کو حل کرنے کے لیے نہیں بلکہ اسے بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وہ سپلائی پائپ لائن توڑ رہے ہیں۔ وہ ڈی جے بی کے دفتر میں توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اور ملازمین کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined