لکھنؤ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے الزام لگایا ہے کہ خراب معیشت، مہنگائی، بے روزگاری اور نظم ونسق کی بدحالی جیسے بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے لائے گئے شہریت ترمیمی قانون کی آڑ میں اترپردیش کی بی جے پی حکومت جان بوجھ کر منافرت کو ہوا دے رہی ہے کیونکہ اس سے اس کو فائدہ ملتا ہے۔
Published: undefined
اکھلیش یادو نے اتوار کو پارٹی دفتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’دو سال پہلے مرکزی حکومت نے کالا دھن واپس لانے کے بہانے نوٹ بندی کر کے غریب عوام کو لائن میں کھڑا کر دیا تھا اور اب سی اے اے اور این آر سی کے ذریعہ عوام کو ایک بار پھر شہریت کے لئے لائن میں کھڑا کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
Published: undefined
سابق وزیر اعلی اکھلیش نے کہا کہ ہر شعبے میں ناکام بی جے پی حکومت نفرت کی سیاست کر کے شہریوں کو خائف کر رہی ہے۔ فسادات کرانے والے حکومت میں بیٹھے ہیں۔ حکومت کو تشدد میں شامل افراد کی شناخت کے لئے ویڈیو کلپ دیکھنے کے ساتھ وہ کلپ بھی دیکھنے چاہیے کہ کس طرح سے پولیس نے توڑ پھوڑ کر کے لاقانونیت کو ہوا دی ہے اور سرکاری بسوں میں آگ لگائی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر بس میں آگ لگی ہے تو اس ویڈیو کو بھی جاری کیا جانا چاہیے کہ کس طرح اس بس کو وہاں پہنچایا گیا۔
Published: undefined
ایس پی سربراہ نے الزام لگایا کہ حکومت ایسا صرف گرتی معیشت، مہنگائی، بےروزگاری اور کسانوں کے مسائل بدحال نظم ونسق سے عوام کا دھیان ہٹانے کے لئے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی کارکن اور سی اے اے سے ناراض عوام پرامن طریقے سے اپنی مخالفت درج کرانے کے لئے احتجاجی مارچ نکال رہے تھے لیکن اس درمیان بی جے پی کے لوگوں اور پولیس اہلکار نے توڑ پھوڑ اور آگزنی کر کے احتجاج کو تشدد کا رخ دے دیا۔ ریاست میں تشدد کو ہواد دینے اور نوجوانوں کے مارے جانے کے لئے بی جے پی اور اس کی حکومت ذمہ دار ہے۔
Published: undefined
سابق وزیر اعلی نے دیگر ریاستوں میں پرامن مظاہروں کی مثال دیتے ہوئےسوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ہی زیادہ تر پر امن احتجاجی مظاہرے تشدد کی شکل اختیار کر رہے ہیں۔ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ منافرت سے بی جے پی کو فائدہ ہوتا ہے اور اسی وجہ سے وہ منافرت کی دیوار کو موٹی سے موٹی تر کرنے کے لئے سازش کے تحت پرامن مظاہروں کو تشدد میں تبدیل کرا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined