مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کے نندی گرام سے ہارنے کے باوجود انہوں نے مغربی بنگال کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لے لیا ہے، لیکن بی جے پی کے لئے مسئلہ بنا ہوا ہے کہ وہ جیتنے کے باوجود یہ طے نہیں کر پا رہی ہے کہ ریاست آسام کا اگلا وزیر اعلی کسے بنایا جائے۔ وزیر اعلی کےعہدے کو طے کرنے کے لئے آج بی جے پی کی مرکزی قیادت نے آسام کی سابقہ اسمبلی میں رہے وزیر اعلی سروانند سونوال اور وزیر صحت ہیمنت بسوا سرما کو دہلی بلایا ہے۔ واضح رہے دونوں ہی وزیر اعلی کی کرسی کےدعویدار ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بی جے پی کی آج ہونے والی میٹنگ میں پارٹی صدر جے پی نڈا کے ساتھ وزیر داخلہ امت شاہ اور جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ وزیر اعظم اس میٹنگ میں شرکت کریں گے یا نہیں جبکہ اس کے امکان بہت کم ہیں کہ کورونا وبا کے اس دور میں ایسی کسی میٹنگ میں وہ شریک ہوں۔ خبرو ں کے مطابق ہیمنت اور سونوال اس میٹنگ کے لئے روانہ ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
آج میٹنگ کی ضرورت اس لئے پیش آئی ہے کیونکہ اس مرتبہ ہیمنت بسوا سرما وزیراعلی بننے کے خواہش مند ہیں۔ بی جے پی کے لئےمسئلہ یہ ہے کہ وہ پارٹی میں باہر سے آئے امیدوار کو کیسے وزیر اعلی بنا دیں، لیکن وہ شمال مشرقی صوبوں میں ہیمنٹ کی مقبولیت کو بھی نظر انداز نہیں کرسکتی۔ ادھر ہیمنت بسوا سرما نے اسمبلی انتخابات ایسے ہی لڑے ہیں جیسے اگلے وزیراعلی وہ ہی ہوں گے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ سونوال کی مقبولیت ہیمنت کے مقابلہ کم ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے لئے سب سے زیادہ فکر کی بات یہ ہے کہ اگر ہیمنت باغی ہو جاتے ہیں تو وہ آسام کی جیتی جیتائی بازی ہار سکتی ہے۔ ہیمنت کے پاس کئی متبادل ہیں اور ان کے سامنے مہاراشٹر کی مثال بھی ہے۔ ہیمنت یا تو بغاوت کر کےعلیحدہ پارٹی بنانے کا اعلان کر دیں اور پھر غیر بی جے پی پارٹیوں کی حمایت سے اپنی قیادت میں حکومت بنا لیں ۔ یا وہ اپنے ساتھی ارکان اسمبلی کو لے کر واپس اپنی پرانی پارٹی کانگریس میں گھر واپسی کر لیں اور حکومت کی قیادت کریں۔ ان کے تیور اور بی جے پی کی میٹنگ سے تو یہی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ وزیر اعلی سے کم پر وہ راضی نہیں ہوں گے لیکن ان کے وزیر اعلی بننے سے بی جے پی کے لئےمسائل کھڑے ہوسکتے ہیں۔ بہت سے مبصرین کا یہ بھی کہنا ہےکہ ہیمنت اور سونوال کی جگہ کسی تیسرے شخص کو وزیر اعلی بنا دیا جائے۔ ہیمنت کو اچھی وزارت دے دی جائے اور سونوال کو کم اہمیت کا قلم دان دے دیا جائے۔ اب سب کی نظریں اس پر ہیں کہ آسام کا اگلا وزیر اعلی کون ہوگا اور اگر ہیمنت نہیں بنتے تو ان کا اگلا قدم کیا ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined