جس نیشنلزم کے نام پر بی جے پی اپنی سیاست کو آگے بڑھا رہی ہے، اسی نیشنلزم پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے ایک پروگرام میں حصہ لیا اور کہا کہ نیشنلزم جیسے لفظ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس کا مطلب نازی یا ہٹلر سے نکالا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
موہن بھاگوت نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’’انگلینڈ میں آر ایس ایس کارکنان سے بات چیت کرتے ہوئے معلوم پڑا کہ بات چیت کے دوران لفظوں کے معنی مختلف ہو جاتے ہیں۔ اس لیے آپ نیشنلزم یا راشٹرواد لفظ کا استعمال نہ کیجیے۔ آپ نیشن کہیں گے چلے گا، نیشنل کہیں گے چلے گا، نیشنلٹی کہیں گے چلے گا، لیکن نیشنلزم مت کہیے، اس کا مطلب ہوتا ہے ہٹلر، نازی ازم، فاشزم۔‘‘
Published: undefined
آر ایس ایس سربراہ نے مزید کہا کہ ’’نیشنلزم لفظ کو آج دنیا میں اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔ کچھ سال پہلے آر ایس ایس کے ایک منصوبہ کے تحت انگلینڈ جانا ہوا تو وہاں کے دانشوروں سے میری بات چیت ہوئی۔ 50-40 منتخب لوگوں کے درمیان آر ایس ایس کے بارے میں بات چیت ہو رہی تھی، تو وہاں کے اپنے کارکنان نے کہا کہ لفظوں کے معنی کے بارے میں محتاط رہیے۔ انگریزی آپ کی زبان نہیں ہے اور آپ جو کتاب میں پڑھتے ہیں، اس کے مطابق بولیں گے۔ لیکن بات چیت میں لفظوں کے معنی بدل جاتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اپنی بات چیت کے دوران موہن بھاگوت نے ہندوتوا کے تعلق سے بھی اپنی بات لوگوں کے سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ صرف ہندو ہی ایک ایسا لفظ ہے جو ہندوستان کو دنیا کے سامنے صحیح طریقے سے پیش کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ملک میں کئی مذہب کے لوگ رہتے ہیں، لیکن ہر شخص ایک لفظ سے جڑا ہے جو ہندو ہے۔ یہ لفظ ہی ملک کی ثقافت کو دنیا کے سامنے ظاہر کرتا ہے۔‘‘ موہن بھاگوت نے آگے کہا کہ ’’آر ایس ایس ملک کی ترقی کے لیے کام کرنے کے ساتھ ساتھ ہندوتوا کے ایجنڈے پر بھی آگے بڑھتا رہے گا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined