بی جے پی کے کچھ راجیہ سبھا کے ارکان کی جائیداد دیکھ کر صاف اندازہ ہو جاتا ہے کہ اگر وہ کچھ دن کی اپنی تنخواہ چھوڑ بھی دیتے ہیں تو ان پر تو کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے۔ اخلاقیات کے نام پر کچھ ارکان پارلیمنٹ اجلاس کے ہنگامہ کی نظر ہو جانے کی وجہ سے تنخواہ نہ لینے کی بات کر رہے ہیں۔
ایسو سی ایشن فار ڈیمو کریٹک ریفارمس(اے ڈی آر ) گزشتہ کئی سالوں سے انتخابات لڑنے والے امیدواروں کے حلف ناموں کا تجزیہ کرتا رہا ہے۔ ہندوستانی سیاست میں شفافیت اور جواب دہی کے لئے اے ڈی آر2002 کے گجرات انتخابات کے بعد سے لگاتار ان حلف ناموں کا جائزہ لیتا رہتا ہے جو امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی کے ساتھ الیکشن کمیشن میں جمع کرتے ہیں۔ ان حلف ناموں میں امیدواروں کی جائیداد اور ان پر دین داری، مجرمانہ ریکارڈ وغیرہ خود امیدوار لکھ کر دیتے ہیں۔ معلومات میں کسی قسم کی غلطی کے امکانات کو ختم کرنے کی غرض سے اے ڈی آر ان حلف ناموں کو ویب سائٹ پر بھی شائع کرتا ہے۔
جب پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے اعلان کیا کہ این ڈی اے کے ارکان پارلیمنٹ بجٹ اجلاس کے دوسرے حصے میں ہنگامہ کی وجہ سے معطل ہوئی کارروائی کے دنوں کی اپنی تنخواہ نہیں لیں گے توہم نے بی جے پی کے راجیہ سبھا ارکان کے حلف ناموں میں سے ان کی جائیداد کے بارے میں معلومات حاصل کی۔ کیونکہ ابھی اس بات کی وضاحت نہیں ہے کہ آیا صرف بی جے پی کے ارکان اپنی تنخواہ نہیں لیں گے یا تمام ارکان پارلیمنٹ بھی نہیں لیں گے۔
Published: 07 Apr 2018, 11:48 AM IST
بحر حال حلف ناموں سے جو معلومات حاصل ہوئیں وہ مندر جہ ذیل ہیں۔
ریلوے کے وزیر پیوش گوئل کے پاس 95کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ہے جبکہ بی جے پی صدر امت شاہ 34کروڑ روپے کی جائیداد کے مالک ہیں ۔ پارٹی کے ترجمان جے وی ایل نر سنگھ راؤ کے پاس 28کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ہے۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد بھی 22کروڑ روپے سے زیادہ والے رہنما ہیں۔ وزیر برائے فروغ انسانی وسائل پرکاش جاو ڈیکر کے پاس 11کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ہے جبکہ وزیر برائے اطلاعات و نشریات اسمرتی ایرانی کے پاس 8کروڑ روپے کی جائیداد ہے۔ پٹرولیم کے وزیر دھرمیندر پردھان کے پاس پیسہ تھوڑا کم ہے اور ان کے پاس صرف 3کروڑ تو وزیر دفاع نرمال سیتا رمن کے پاس 2کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ہے۔
اے ڈی آر کی ویب سائٹ http://www.myneta.info/rajsab09aff/ پر اور بھی ارکان پارلیمنٹ کی تفصیلات موجود ہیں۔ یہ آنکڑے دیکھنے کے بعد کیا کسی کو لگتا ہے کہ اگر یہ ہفتہ دو ہفتہ کی تنخواہ نہیں لیں گے تو ان پر کوئی فرق پڑے گا۔ دراصل یہ اعلان بھی کچھ اور نہیں محض ایک جملہ ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ملک کے40 فیصدی سے زیادہ ان لوگوں کا مذاق ہے جن کی سالانہ آمدنی ایک ہزار سے 55000کے درمیان ہے۔
Published: 07 Apr 2018, 11:48 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Apr 2018, 11:48 AM IST