پانچ سال وزیر اعلی بنے رہنے کے بعد اور جب اسمبلی انتخابات میں صرف ایک سال کی مدت رہ گئی ہو اس وقت وجے روپانی کے استعفے نے سب کو حیران تو کیا ہے اور یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ بی جے پی کو اس بات کا اندازہ ہو گیا تھا کہ وجے روپانی کی قیادت میں گجرات جیت نہیں سکتے۔ بی جے پی نے ان کی جگہ جس کو وزیر اعلی بنا یا ہے اس کے انتخاب پر بھی سب کو حیرانی ہوئی ہے ۔
Published: undefined
بی جے پی نے وجے روپانی کی جگہ پٹیل سماج کے پہلی مرتبہ بنے رکن اسمبلی بھوپیندر پٹیل کو وزیر اعلی بنایا ہے ۔ مبصرین کی رائے یہ ہے کہ پٹیل سماج کو اپنی جانب راغب کرنے کی وجہ سے انہیں وزیر اعلی بنایا گیا ہے۔ واضح رہے گزشتہ اسمبلی انتخابات سے ایک سال پہلے پٹیل سماج کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے پٹیل سماج کی آنندی بین پٹیل کو وزیر اعلی کے عہدے سے ہٹایا دیا تھا ۔ یعنی پٹیل سماج کی ناراضگی کی وجہ سے پہلے پٹیل وزیر اعلی ہٹایا گیا اور اب بنایا گیا۔ یہ وجہ سمجھ نہیں آتی ۔
Published: undefined
گجرات میں کانگریس کے کارگزار صدر نوجوان ہاردک پٹیل نے ایک نیوز پورٹل کو دئے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وزیر اعلی کا تعلق کس طبقہ سے ہے کیونکہ وزیر اعلی پوری ریاست کا ہوتا ہے لیکن بی جے پی نے جو وزیر اعلی کو بدلنے کا قدم اٹھایا ہے وہ کانگریس کی جاری تحریک سے گھبراکر اٹھایا ہے ۔
Published: undefined
ہاردک پٹیل نے مودی فیکٹر کو بھی پوری طرح خارج کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں وزیر اعظم مودی نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا لیکن پھر بھی صر ف دس سیٹوں کا معمولی فرق ہی تھا تو دونو پارٹیو میں ۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی بے روزگاری اور کوورونا کی وبا کے دوران حکومت کی بد انتظامی کی وجہ سے گجرات کے لوگوں میں بی جے پی سے سخت ناراضگی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز