سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ بابل سپریو کے ترنمول کانگریس کا دامن تھامنے کے بعد بی جے پی پوری طرح سے بیک فٹ پر نظر آ رہی ہے۔ بنگال میں لگاتار لگ رہے جھٹکوں میں سے یہ جھٹکا بی جے پی کے لیے سب سے زوردار مانا جا رہا ہے۔ بابل سپریو کے ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کے بعد بی جے پی نے آسنسول سے دو مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے بابل کو موقع پرست قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے اپنے انتخابی حلقہ کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ دوسری طرف ممتا بنرجی کے بھتیجے اور ترنمول کانگریس جنرل سکریٹری ابھشیک بنرجی نے کہا ہے کہ ’’یہ تو بس شروعات ہے، ابھی اور کئی لوگ آئیں گے۔‘‘
Published: undefined
اس سے قبل ہفتہ کی دوپہر سابق مرکزی وزیر بابل سپریو، جنھیں 7 جولائی کو مودی حکومت سے استعفیٰ دینا پڑا تھا، ترنمول کانگریس میں شامل ہو گئے۔ انھوں نے جنوبی کولکاتا میں پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ابھشیک بنرجی کے دفتر میں ترنمول کانگریس کی رکنیت حاصل کی۔ اس موقع پر ترنمول کانگریس نے بابل سپریو کے پارٹی میں شامل ہونے کی تعریف کی، لیکن اس واقعہ سے حیران بی جے پی اپنے سابق لیڈر پر حملہ آور ہو گئی۔
Published: undefined
بی جے پی ترجمان سمک بھٹاچاریہ نے کہا کہ ’’بابل سپریو نے بغیر کوئی محکمہ چھوڑے، پارٹی چھوڑ دی اور یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ صرف فائدے کے لیے پارٹی میں تھے۔ اب وہ ترنمول کانگریس کے ساتھ ہیں، کیونکہ شاید ان سے کچھ بڑا وعدہ کیا گیا ہے۔ وہ موقع پرست ہیں۔ انھوں نے نہ صرف پارٹی کو، بلکہ اپنے علاقہ کے لوگوں کے ساتھ بھی دھوکہ کیا ہے۔ ایک بات میں کہہ سکتا ہوں کہ بی جے پی کو آسنسول سے پھر ایک رکن پارلیمنٹ ملے گا۔‘‘
Published: undefined
بی جے پی کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے قومی سکریٹری راہل سنہا نے کہا کہ یہ ایک عارضی جھٹکا ہے اور بی جے پی یقیناً اس سے باہر نکل جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’لوگوں کو پیسے اور طاقت کا لالچ دینا یا پولیس اور ایجنسیوں سے دھمکانا اور انھیں پارٹی میں لانا صحت مند سیاست نہیں ہو سکتی۔ بی جے پی ایک تنظیم پر مبنی پارٹی ہے جو اخلاقیات اور اصولوں پر چلتی ہے، اس لیے ہم اس سے پریشان نہیں ہیں۔‘‘
Published: undefined
بی جے پی لیڈروں پر جوابی حملہ کرتے ہوئے ترنمول رکن پارلیمنٹ اور معروف لیڈر سوگت رائے نے میڈیا سے کہا کہ ’’اسمبلی انتخاب کے بعد بی جے پی کے چار اراکین اسمبلی اور ایک رکن پارلیمنٹ ترنمول کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں اور ان کی دیکھا دیکھی اور بھی آئیں گے۔ بی جے پی میں کئی بڑے نام ہیں جو انتظار کر رہے ہیں۔ یہ بی جے پی کے خاتمہ کی شروعات ہے۔ کوئی بھی درست سوچ والا وہاں نہیں رہ سکتا۔‘‘
Published: undefined
ترنمول کانگریس ترجمان کنال گھوش نے اس تعلق سے کہا کہ ’’الیکشن سے پہلے بی جے پی نے جو کیا، کیا وہ اخلاقی سیاست تھی؟ وہ ہمارے لوگوں کو لے رہے تھے اور اب جب معاملہ الٹا پڑ گیا ہے تو وہ اچانک اخلاقیات اور اصولوں کے بارے میں فکرمند ہو گئے ہیں۔ انھیں وہی ریٹرن مل رہا ہے اور وہ اسے پھر سے دیکھیں گے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان کانگریس اور سی پی ایم نے اسے ’موقع پرستی پر مبنی سیاست‘ قرار دیا ہے۔ سی پی ایم لیڈر سجان چکرورتی نے کہا کہ ’’جس شخص نے نریندر مودی کی تعریف کی تھی اور ممتا بنرجی پر الزام عائد کیا تھا، اس کا رنگ اچانک بدل گیا ہے۔ ممتا بنرجی اچانک ایک غیر معمولی لیڈر بن گئی ہیں۔ کیا یہ سیاست ہے؟ یہ تجارت ہے۔ ترنمول کانگریس نے انھیں کوئی بہتر پیشکش کی ہے، اس لیے وہ ان کے ساتھ ہو گئے۔ اگر کل کوئی دوسری پارٹی انھیں کچھ بہتر آفر کرتی ہے تو انھیں ترنمول چھوڑنے میں دو منٹ لگیں گے۔‘‘ بنگال کانگریس صدر ادھیر رنجن چودھری نے اس تعلق سے کہا ہے کہ ’’یہ سیاست نہیں ہے۔ یہ ایک دکان پر جا کر تجویز مانگنے جیسا ہے۔ مجھے جو دکان سب سے اچھی پیشکش دیتی ہے، میں وہاں سے سامان خریدتا ہوں۔ اسی طرح کی بات ہے۔ نہ تو کوئی اخلاقیات ہے اور نہ ہی کوئی اصول ہے، اور مجھے تو ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان کوئی فرق نظر نہیں آتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز