قومی خبریں

یہ مہابھارت ہے جہاں سچائی کا مقابلہ جھوٹ سے ہے: راہل گاندھی

کانگریس کے 84ویں پلینری اجلاس میں اختتامی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے کہا کہ پارٹی کارکنان اور لیڈران کے درمیان حائل دیوار منہدم کرنا میرا پہلا کام

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی

کانگریس سربراہ راہل گاندھی نے پارٹی کے 84ویں پلینری اجلاس میں اختتامی تقریر میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے اصول و نظریات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کانگریس کارکنان، خصوصاً نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے نظریات کو مضبوطی عطا کرنے اور ملک میں بدلاؤ کے لیے انھیں آگے آنا ہوگا۔ ساتھ ہی انھوں نے دو دیواروں کو منہدم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ پہلی دیوار کانگریس کارکنان اور لیڈران کے درمیان جب کہ دوسری دیوار نوجوانوں اور سیاسی نظام کے درمیان حائل ہے جس کو منہدم کرنے کو کانگریس سربراہ نے اپنی پہلی ترجیح بتائی۔ اپنی اختتامی تقریر کے آغاز میں انھوں نے مہابھارت کی جنگ میں شامل کورووں اور پانڈووں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا رویہ کورووں والا ہے یعنی وہ جنگ محض اقتدار پر قابض ہونے کے لیے لڑتے ہیں۔ راہل گاندھی نے کانگریس کو پانڈو بتایا جو ہمیشہ سچائی کے راہ پر چلے اور اسی کے لیے جنگ کی۔

Published: 18 Mar 2018, 6:57 PM IST


بی جے پی اقتدار کے نشہ میں چور

راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ عوام بی جے پی کے مزاج کو سمجھ چکے ہیں اور اس کے اصول و نظریات پر مبنی ہندوستان نہیں چاہتے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستانی عوام جان چکے ہیں کہ بی جے پی اقتدار کے نشہ میں چور ہے۔ اس نے قتل کے ملزم کو بی جے پی صدر بنا دیا ہے۔ اس سے الگ کانگریس سچائی کی راہ پر چلنے والی پارٹی اور قوم کی آواز ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے کانگریس اور بی جے پی کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’گاندھی جی نے ملک کی آزادی کے لیے جیل میں وقت گزارا اور ملک کے لیے جان بھی دے دی۔ ہمارے رہنماؤں نے جیل کی صعوبتیں برداشت کیں، لاکھوں کانگریس لیڈروں نے انگریزوں کے خلاف جدوجہد کی اور قربانیاں دیں۔ دوسری طرف آر ایس ایس کے لیڈر ساورکر نے انگریزوں کو خط لکھ کر ان سے آزادی کی بھیک مانگی۔‘‘


بی جے پی ملک کو توڑنے کا کام کر رہی ہے

راہل گاندھی نے بی جے پی پر ملک کو توڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ یہ ملک ان کا نہیں ہے، تمل سے کہتے ہیں کہ آپ اپنی زبان کو بدلیں، شمال مشرق کے لوگوں سے کہتے ہیں کہ وہ جو کھاتے ہیں ہمیں پسند نہیں اور خواتین کو آر ایس ایس کی پسند کا لباس پہننے کے لیے کہتے ہیں۔ یہ سب ملک کو توڑنے کی کوشش ہے اور کانگریس ملک کو توڑنے کا نہیں، جوڑنے کا کام کرنے والی پارٹی ہے۔ راہل گاندھی نے ساتھ ہی کہا کہ آپ نوجوانوں سے پوچھیے کہ آپ کیا کرتے ہیں تو وہ جواب دیں گے کہ ’کچھ نہیں‘۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک طرف سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت اور دوسری طرف کروڑوں نوجوانوں کے پاس روزگار نہیں ہے۔‘‘


میں مندر ہی نہیں مسجد، گرودوارہ اور چرچ بھی جاتا ہوں

راہل گاندھی نے گجرات انتخابات کے وقت بی جے پی کے ذریعہ ان کے مندرہ دورہ کی غلط تشہیر کیے جانے پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’کافی لوگوں نے کہا کہ میں مندر میں جاتا ہوں۔ یہ بات بہت عجیب ہے کیونکہ میں تو سالوں سے مندر جاتا رہا ہوں۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ میں صرف مندر ہی نہیں جاتا بلکہ مسجد ، گرودوارہ اور چرچ بھی جاتا ہوں۔ جب بھی کوئی مجھے بلاتا ہے میں جاتا ہوں۔‘‘

اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے دو مندروں کی کہانی بھی سنائی۔ انھوں نے ایک مندر کے بارے میں کہا کہ اس کے پجاری سے جب انھوں نے پوچھا کہ ’’ آپ نے دودھ ڈالا، پانی ڈالا، منتر پڑھے... آپ نے کیا کیا؟‘‘ اس پر انھوں نے کہا ’’تو بھگوان ڈھونڈ رہا ہے نہ۔ تجھے بھگوان کہیں بھی مل جائے گا، تو جہاں ڈھونڈھے گا مل جائے گا۔ مندر میں ڈھونڈے گا مندر میں ملے گا، مسجد میں ملے گا، چرچ میں ملے گا، آسمان میں دیکھے گا وہاں بھگوان مل جائے گا۔ یہ جو ہم کر رہے ہیں کرنے دے، لیکن اگر تجھے بھگوان ڈھونڈھنا ہے تو جہاں بھی ڈھونڈھے گا تجھے مل جائے گا۔‘‘

دوسری کہانی انھوں نے شیو مندر کی سنائی اور اس کے پجاری سے بھی انھوں نے وہی سوال پوچھا کہ ’’ گرو جی آپ نے دودھ ڈالا، پانی ڈالا۔ اس کا مطلب کیا ہے؟‘‘ اس پر پجاری نے جواب دیا ’’ دیکھو بیٹا۔ میں نے پوجا کر دی ہے تیرے لیے اب تم وزیر اعظم بننے جا رہے ہو۔وہ چھت دیکھ رہے ہونہ... ایسا کرنا کہ جب تم وزیر اعظم بن جاؤ گے تو اس چھت پر سونا لگا دینا۔‘‘ ان دونوں مندروں کی کہانی سنا کر انھوں نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ ایک شخص سچ بولتا ہے اور دوسرا جھوٹ۔ اور سچ یہی ہے کہ ہمارا بھگوان مندر میں ہے، پوری دنیا میں ہے، مسجد میں ہے، چرچ میں ہے، گرودوارہ میں ہے، سب جگہ ہے۔ اور ہم سچائی کے سپاہی ہیں۔ بی جے پی کی سیاست میں، بی جے پی کا جو مذہب ہے وہ صرف اقتدار کو چھیننے کے لیے ہے۔ لیکن ہم لڑائی کرتے ہیں عوام کے لیے، کھڑے ہوتے ہیں عوام کے لیے۔


ہم نفرت نہیں کرتے، غصہ کرنا ہمارا کام نہیں

راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں کانگریس کے اصولوں اور طریقہ کارپر بھی اظہارِ خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے لوگوں نے اپنا خون دیا ہے اور ہم نفرت نہیں کرتے ہیں۔ ہم غصہ نہیں کرتے ہیں۔ آپ ہمیں مارو، پیٹو، ہم آپ سے نفرت نہیں کریں گے۔ دراصل نفرت کرنا ہماری عادت ہی نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس وقت ہمارا ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ میں ہر ریاست میں جاتا ہوں۔ کسان کہتے ہیں کہ ہم جی نہیں سکتے۔ کھیتی میں پیسہ ہی نہیں ہے۔ مجبوراً خودکشی کرنی پڑتی ہے۔ دوسری طرف کروڑوں نوجوان بے روزگار ہیں۔ انھیں راستہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ انھیں سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ کیا کرنا ہے۔ چار سال پہلے نریندر مودی پر ان لوگوں نے بھروسہ کیا تھا لیکن وہ ٹوٹ گیا ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے نوجوانوں میں بڑھ رہی بے روزگاری سے متعلق کہا کہ ’’ملک کا نوجوان سوال پوچھ رہا ہے کہ روزگار کا جو مسئلہ ہے اس کا حل کیسے نکالا جائے؟ اور اس پورے ملک میں ایک ہی تنظیم ہے جو اس کا حل نکال سکتی ہے اور وہ ہے’ہاتھ‘ والی تنظیم۔ یہ ہندوستان کی سب سے طاقتور تنظیم ہے جو نوجوانوں کو روزگار دے سکتی ہے، اور کوئی دوسری تنظیم ایسا کر ہی نہیں سکتی۔‘‘


بدلاؤ وقت کی اہم ضرورت

راہل گاندھی نے کانگریس تنظیم میں بدلاؤ کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو بدلنے کے لیے اور نوجوانوں کی امیدوں پر کھرا اترنے کے لیے تنظیم میں بدلاؤ ضروری ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’شاید آپ میں سے کچھ لوگوں کو یہ بات پسند نہ آئے لیکن مجھے یہ کہنا ہوگا کہ اس تنظیم میں تبدیلی لانی ہوگی۔ یہ تبدیلی کیسے ہوگی وہ میں بتاتا ہوں۔ وہ جو پیچھے ہمارے کارکنان بیٹھے ہیں، ان میں توانائی ہے، طاقت ہے، ملک کو بدلنے کی قوت ہے۔ لیکن ان کے بیچ میں اور ہمارے لیڈروں کے بیچ میں ایک دیوار کھڑی ہے۔ میرا پہلا کام اس دیوار کو منہدم کرنے کا ہوگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم اپنے سینئر لیڈروں کے ساتھ غصے سے نہیں بلکہ محبت کے ساتھ بات کریں گے اور اس دیوار کو منہدم کریں گے۔‘‘

کانگریس سربراہ نے اپنی تقریر میں کانگریس کارکنان کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ انھیں پارٹی کا انتہائی اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ’’ دس پندرہ سال خون پسینہ لگا کر کوئی پارٹی کے لیے محنت کرتا ہے اور اس کے بعد اسے کہا جاتا ہے کہ تم کارکن ہو، تمھارے پاس پیسہ نہیں ہے اس لیے تمھیں ٹکٹ نہیں ملے گا۔ نہیں... نہیں... تم کارکن ہو، تمھارے دل میں کانگریس کا نظریہ ہے، تمہیں ٹکٹ ضروری ملے گا۔ اور گجرات میں ہم نے ایک چھوٹی سی مثال پیش کی۔ کانگریس پارٹی کے کارکنان کو ٹکٹ دیا اور نتیجہ آپ نے دیکھ لیا۔ مودی جی ’سی پلین‘ میں اڑتے ہوئے دکھائی دیے تھے۔ جس دن کانگریس پارٹی کے کارکنان کو ہم نے واقعی میں طاقت دے دی، ’سی پلین‘ چھوڑیے مودی جی ’سب مرین‘ میں دکھائی دیں گے۔‘‘

راہل گاندھی نے ایک دیگر دیوار کو منہدم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ دیوار شاید پہلی دیوار سے زیادہ بڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ دوسری دیوار ہندوستان کے نوجوانوں اور سیاسی نظام کے درمیان حائل ہے۔ چار سال پہلے نوجوانوں نے سوچا کہ مودی کی حکومت بناؤں گا اور ان کے ساتھ ہندوستان کو بدلنے کا کام کروں گا۔ انھوں نے مودی جی کی گاڑی کو دھکیلا، گاڑی اسٹارٹ ہوئی، نوجوان دیکھتے رہ گئے اور ایک طرف نیرو مودی بیٹھا اور دوسری طرف للت مودی اور گاڑی تیزی کے ساتھ بھاگ گئی۔ نوجوان دیکھتا رہ گیا کہ میں نے تو بدلاؤ کی بات کی، میں نے گاڑی کو دھکیلا لیکن فائدہ کوئی اور اٹھا گیا۔‘‘


کانگریس میں ہنر مند اور باصلاحیت نوجوانوں کا خیر مقدم کریں گے

راہل گاندھی نے ہنرمند اور باصلاحیت نوجوانوں کو کانگریس سے جوڑنے کی بات بھی کی۔ انھوں نے اسٹیج پر خالی جگہوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ اس تقریب کو دیکھ لیجیے اور بقیہ سبھی سیاسی پارٹیوں کی میٹنگ کو بھی دیکھ لیجیے... ایسا خالی اسٹیج آپ کو دیکھنے کو نہیں ملے گا۔ ہندوستان کے نوجوانو! یہ اسٹیج میں نے آپ کے لیے خالی کیا ہے۔ بات سمجھ لو، اگر ہندوستان کو بدلنا ہے تو ہر ذات کے، ہر مذہب کے لڑکوں کو اور لڑکیوں کو سمجھنا ہوگا کہ آپ ہی یہ تبدیلی لا سکتے ہو... ایسا اور کوئی نہیں کر سکتا ہے۔ نریندر مودی بھی ایسا نہیں کر سکتا... آپ کے بغیر آپ کی طاقت کے بغیر اس ملک کو بدلا نہیں جا سکتا، اور اسی لیے یہ اسٹیج میں نے آپ کے لیے خالی کیا ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو بھی ہنرمند لوگ ہیں، جو ہندوستان کے ویژن کو مانتے اور سمجھتے ہیں، جن کے دل میں ہندوستان کی آگ جلتی ہے، میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس اسٹیج کو میں آپ سے بھروں گا۔ آپ کو لے کر، گھسیٹ گھسیٹ کر یہاں لاؤں گا۔‘‘ راہل گاندھی نے کہا کہ میرا خواب ایک ایسی کانگریس پارٹی تشکیل دینے کا ہے جس میں زمینی سطح کے لیڈران موجود ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ’’جس طرح 70 یا 80 سال پہلے آپ نے کانگریس پارٹی کو دیکھا، جس میں مہاتما گاندھی، جواہرلال نہرو، سردار پٹیل، آزاد وغیرہ تھے... ان میں کسی کو بھی دیکھ لیجیے ہر کوئی اس ملک کو چلا سکتا تھا... کانگریس کو ایسی ہی پارٹی میں دوبارہ دیکھنا چاہتا ہوں۔‘‘


کانگریس میں سینئر اور جونیئر سب کے لیے جگہ

کانگریس صدر راہل گاندھی نے پارتی میں سینئر اور جونیئر لیڈروں و کارکنوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پارٹی میں سینئر لیڈران کی بھی جگہ ہے اور نوجوان کی بھی، ساتھ ہی کانگریس پارٹی کے باہر جو کروڑوں نوجوان ہیں، ان کے لیے بھی جگہ ہے۔ ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے یہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔‘‘ انھوں نے آگے کہا کہ ’’دنیا میں آج دو ویژن دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک امریکہ کا ویژن، اور دوسرا چین کا ویژن۔ میں چاہتا ہوں کہ دس سال کے اندر بیچ میں ایک ہندوستان کا ویژن بھی دکھائی دے۔ یہ ویژن ایسا ہو جس کو دیکھ کر دنیا کہے کہ سب سے اچھا یہ طریقہ ہے بیچ والا... محبت کا، امن کا اور پیار کا۔‘‘


کانگریس کسانوں کی بہتری کے لیے کام کرے گی

راہل گاندھی نے ملک کے کسانوں کو بدحالی سے نکالنے کے لیے فوڈ پروسیسنگ سنٹر قائم کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج کسان اناج اُگاتا ہے، سبزی اُگاتا ہے لیکن زیادہ سے زیادہ خراب ہو جاتا ہے۔ اتر پردیش کی سڑکوں پر آلو بکھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کیونکہ کسان اسے کہتے ہوئے پھینک دیتے ہیں کہ اس کو ہم فروخت نہیں کر سکتے۔ اس حالت سے نمٹنے کے لیے کانگریس پارٹی پورے ملک میں’فوڈ پارک‘ کا نیٹورک بنائے گی۔ ہر ضلع میں کسان اپنا اناج، اپنی سبزی، اپنا پھل سیدھے فوڈ پروسیسنگ سنٹر میں جا کر بیچے گا۔‘‘


کانگریس سب کی حفاظت کرے گی

ملک میں عدم تحفظ کی فضا پر بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے ہندوستانی عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’آپ نے اس ملک کو بنایا ہے۔ ٹیکنالوجی اور بڑی بڑی صنعتوں سے پہلے آپ نے اپنے خون پسینے سے اس ملک کو بنایا ہے۔ اور یہ ملک اس بات کو کبھی فراموش نہیں کرنے والا ہے۔ ہماری حکومت آئے گی تو ہم آپ کی حفاظت کریں گے، دل سے آپ کی حفاظت کریں گے۔ اور جس طرح ہم نے 70 ہزار کروڑ روپے کا قرض معاف کیا تھا ویسے ہی ضرورت پڑنے پر ہم آپ کی مدد کریں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کانگریس پارٹی سب کی پارٹی ہے۔ اور اگر روزگار کی ضرورت ہے اور کسانوں کو دفاع کی ضرورت ہے تو تیسرا سب سے بڑا کام تعلیم کا ہے۔ آج ’ویاپم گھوٹالہ‘ کو پورے ہندوستان میں پھیلایا جا رہا ہے۔ دہلی میں نوجوان دھرنا دے رہے ہیں۔ سوالنامہ فروخت ہوتا ہے اور سوالنامہ خرید کر امتحان پاس کرنے والوں کی ایک نئی برادری بن رہی ہے۔ یہ لوگ آہستے آہستے پورے ملک میں پھیل رہے ہیں۔ تعلیم حاصل کرنا صرف امیر طبقہ کا حق نہیں ہے۔ تعلیم ہر نوجوان کا حق ہے۔ ہر ذات کا، ہر مذہب کا حق ہے۔‘‘

بی جے پی کے ذریعہ ملک میں خوف کا ماحول پیدا کیے جانے پر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ہندوستان کے عوام انصاف لینے عدالت میں جاتے ہیں... پہلی بار ہم نے دیکھا کہ سپریم کورٹ کے چار جج انصاف کے لیے عوام کی طرف دوڑ رہے ہیں۔ یہ آر ایس ایس کی تنظیم کا کام ہے۔ کانگریس اور آر ایس ایس میں بہت بڑا فرق ہے۔ ہم ہندوستان کی آئین کی عزت کرتے ہیں وہ اس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ملک میں صرف ایک انسٹیٹیوشن چاہتے ہیں اور وہ ہے آر ایس ایس۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہر انسٹیٹیوشن آر ایس ایس کے اندر کام کرے چاہے وہ عدالت ہو، پولس ہو یا کوئی بھی۔ لیکن ہم ہمارے انسٹیٹیوشن کی حفاظت کریں گے۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘


میڈیا والے بے خوف رہیں، ہم ان کی بھی حفاظت کریں گے

جمہوریت کے چوتھے ستون پریس پر منڈلا رہے خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کانگریس سربراہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’پریس والے کانگریس کے بارے میں بھی خراب لکھتے ہیں، کبھی کبھی بہت غلط بھی لکھتے ہیں لیکن میں اسٹیج سے آپ کو یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی حفاظت کریں گے۔ آپ جتنا بھی خراب ہمارےبارے میں لکھتے ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا، ہم آپ کی حفاظت کریں گے۔ یہ ’ہاتھ‘ والے آپ کی حفاظت کریں گے۔ جب آر ایس ایس والے آپ پر حملہ کریں گے ہم آپ کی حفاظت کریں گے۔‘‘ آر ایس ایس کے نظریہ کے خلاف اعلانِ جنگ کرنے والے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’دو نظریات کی لڑائی شروع ہو چکی ہے، اور ہمارے نظریہ کی آنے والے انتخابات میں فتح ہونے والی ہے۔ بی جے پی کی یکے بعد دیگرے شکست ہو رہی ہے اور اس کا اثر مودی جی میں آپ دیکھ ہی رہے ہوں گے۔ مودی جی سوچ رہے ہوں گے کہ گجرات میں تو کسی طرح نکل گئے لیکن 2019 میں شاید پھنس جائیں گے۔‘‘


سیاست میں ٹھوکریں لگتی ہیں اور اسی سے سیکھ ملتی ہے

راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران سیاست میں اپنے قدم رکھنے اور اب تک حاصل تجربات پر بھی گفتگو کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’پندرہ سال سے میں سیاست میں ہوں اور اب تک سب کچھ آسان نہیں رہا۔ اس میں جھٹکے پڑتے ہیں، ٹھوکریں لگتی ہیں،لیکن اس سے ہم سیکھتے ہیں، سمجھتے ہیں۔ اور جب ہمیں ٹھوکریں لگتی ہیں، درد ہوتا ہے، چوٹ لگتی ہے تو ہندوستان کی جو روح ہے، ہندوستان کی جو آواز ہے، اس کے ہم قریب جاتے ہیں۔ یعنی آہستہ آہستہ سیاست ہی ہمیں سکھاتی ہے۔ غلطیاں بھی ہوتی ہیں، غلطیاں سب کرتے ہیں... میں کرتا ہوں، آپ کرتے ہیں۔ لیکن ہم میں اور آر ایس ایس و بی جے پی میں ایک بہت بڑا فرق ہے۔ ہم اپنی غلطیوں کو مان لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہاں ہم نے غلطی کی، لیکن وہ نہیں مانتے۔ انھوں نے نوٹ بندی کی ، پوری دنیا نے کہا کہ غلطی کی... مودی جی آنسو بہا دیں گے لیکن یہ نہیں مانیں گے کہ غلطی کی۔‘‘


مودی جی خود کو بھگوان کا اَوتار سمجھتے ہیں

راہل گاندھی نے کانگریس پارٹی کے آئندہ منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی بہت بڑے کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ بڑے اور اچھے کام کرے گی۔ ملک کو آگے لے جائے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ ہم انسان ہیں، ہم سے غلطی ہو سکتی ہے اور ہم اس کو سدھار کر آگے بڑھیں گے۔ لیکن بی جے پی والے خود کو کچھ اور ہی سمجھتے ہیں، وہ سوچتے ہیں کہ وہ انسان نہیں کچھ اور ہیں۔ مودی جی سوچتے ہیں کہ وہ بھگوان کے اَوتار ہیں۔ تو آپ سب مل کر، ایک ساتھ کھڑے ہو کر لڑنے کے لیے تیار ہو جائیے۔ کانگریس کارکنان دکھائیں گے کہ کانگریس پارٹی 2019 کا انتخاب کیسے لڑتی ہے اور کیسے جیتتی ہے۔‘‘

Published: 18 Mar 2018, 6:57 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 18 Mar 2018, 6:57 PM IST