قومی خبریں

بی جے پی اور وزیر اعلیٰ بھگونت مان پنجاب کی معیشت تباہ کرنے کے لیے کوشاں: کانگریس

کانگریس لیڈر پرتاپ سنگھ باجوا کا کہنا ہے کہ پنجاب میں دھان کے ذخیرہ کے لیے جگہ نہیں ہے، ایسے حالات میں مرکزی حکومت کو مداخلت کرنی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>پرتاپ سنگھ باجوا</p></div>

پرتاپ سنگھ باجوا

 

نئی دہلی: پنجاب کی معاشی بدحالی کے لیے کانگریس نے آج ریاست کی عآپ حکومت کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو بھی مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ پنجاب میں حزب اختلاف کے لیڈر پرتاپ سنگھ باجوا کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کسانوں سے خریدے جا رہے دھان کا ذخیرہ کرنے کے لیے گوداموں میں جگہ تک نہیں بچی ہے، ریاست ایک زرعی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ان مشکل حالات کے لیے کانگریس لیڈر باجوا نے نہ صرف ریاستی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا، بلکہ یہ الزام بھی عائد کیا کہ بی جے پی اور وزیر اعلیٰ بھگونت مان پنجاب کی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے کوشاں نظر آ رہے ہیں۔

Published: undefined

نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرتاپ سنگھ باجوا نے کہا کہ دھان پنجاب کی اہم نقدی فصل ہے۔ پنجاب میں دھان کا پروڈکشن 185-180 لاکھ میٹرک ٹن ہوتا ہے جس میں سے 99 فیصد چاول سنٹرل پول اور پی ڈی ایس سسٹم کے لیے جاتا ہے۔ اس بار بھی پنجاب کی منڈیوں میں تقریباً 185 لاکھ میٹرک ٹن دھان آنے کی امید ہے۔ لیکن ریاست بھر کے گوداموں میں جگہ نہیں ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ گزشتہ اسٹاک کو خالی نہیں کیا گیا ہے۔ عام طور پر ہر سال یکم اکتوبر کو منڈیوں میں خرید شروع ہو جاتی ہے، لیکن آج 14 دن بعد بھی صرف 5 لاکھ میٹرک ٹن چاول آیا ہے۔ حالت یہ ہے کہ 5 فیصد جگہ بھی ذخیرہ کے لیے خالی نہیں ہے۔

Published: undefined

کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ گیہوں کی فصل بغیر گودام کے رکھی جا سکتی ہے، لیکن چاول ایسی فصل ہے جس کے لیے گودام جیسا انٹرنل اسٹوریج چاہیے۔ وجہ یہ ہے کہ چاول کچھ ہی وقت میں ٹوٹنے لگتا ہے اور اس کا رنگ پھیکا پڑنے لگتا ہے۔ اس سے کسانوں کو بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ باجوا نے کہا ہر مہینے لگاتار کم از کم 10 سے 15 لاکھ میٹرک ٹن فصل گودام سے اٹھائی جاتی تو آج دھان رکھنے کے لیے کافی جگہ ہوتی۔ لیکن وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے وقت رہتے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined