نئی دہلی: بنگلورو کی ایک اے آئی کمپنی کی سی ای او سوچنا سیٹھ نے گوا میں اپنے ہی 4 سالہ بیٹے کو بے دردی سے قتل کیا اور اس کی لاش کرناٹک لے گئی۔ ملزم سوچنا سیٹھ نے اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اسٹارٹ اپ مائنڈفل اے آئی لیب کی سی ای او، سوچنا سیٹھ کو کل کرناٹک کے چتردرگا میں ایک بیگ میں اپنے بیٹے کی لاش کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے اس کے کشیدہ ازدواجی تعلقات کا انکشاف کیا ہے۔
Published: undefined
پولیس نے بتایا کہ مغربی بنگال کی رہنے والی سوچنا سیٹھ اپنے شوہر کے ساتھ کشیدہ تعلقات سے ناخوش تھی۔ پولیس کو شبہ ہے کہ بچے کے قتل کے پیچھے ممکنہ وجہ اس کے ناخوشگوار ازدواجی تعلقات ہو سکتے ہیں۔ گوا نارتھ کے ایس پی ندھین والسن نے کہا کہ قتل کے پیچھے مقصد ابھی تک واضح نہیں ہے۔ اس کی طلاق کی کارروائی چل رہی ہے۔ اس کے شوہر کا تعلق کیرالہ سے ہے اور اس وقت انڈونیشیا میں ہے، بیٹے کے قتل کے بعد اسے ہندوستان بلایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 39 سالہ سیٹھ پر اپنے ہی چار سالہ معصوم بیٹے کو گوا میں قتل کرنے کا الزام ہے۔ خاتون نے شمالی گوا میں اپنے بیٹے کا قتل کیا اور پھر لاش کو تھیلے میں ڈال کر کرناٹک واپس چلی گئی۔ تاہم ابھی تک قتل کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے، پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
Published: undefined
سوچنا سیٹھ نے کمرے سے چیک آؤٹ کیا تو 8 جنوری بروز پیر کی صبح اس کمرے میں خون کے دھبے ملے جہاں سے وہ اپنا بیگ لے کر واپس جانے کے لیے نکلی تھی۔ وہ اکیلی کمرے سے باہر آئی اور ہوٹل کے عملے سے بنگلورو کے لیے ٹیکسی بک کرنے کو کہا۔ عملے نے خاتون کو فلائٹ لینے کا مشورہ دیا لیکن اس نے ٹیکسی مانگی۔ عملے کا کہنا ہے کہ خاتون بار بار ٹیکسی بک کروانے پر زور دے رہی تھی۔ عملہ نے دیکھا کہ اس کا بیٹا بھی ساتھ نہیں ہے۔ اس کے جانے کے بعد، ہاؤس کیپنگ کے عملے نے اس کے اپارٹمنٹ میں خون کے دھبے بھی دیکھے۔
Published: undefined
ہوٹل کے عملے کو شک ہوا تو انہوں نے پولیس کو معاملے کی اطلاع دی۔ ٹیکسی ڈرائیور کو بلایا گیا تو سوچنا نے کہا کہ بیٹا اس کے دوست کے پاس ہے۔ اس نے جو پتہ دیا وہ بھی جعلی تھا۔ پولیس نے پھر ڈرائیور کو بلایا اور مسلسل کونکنی زبان میں بات کی تاکہ خاتون کو کچھ سمجھ نہ آئے۔ پولیس نے ڈرائیور کو گاڑی تھانے لانے کا حکم دیا۔ اس طرح پولیس نے خاتون کو گرفتار کر لیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز