بلقیس بانوں معاملہ میں قصور وار ٹھہرائے گئے 11 مجرمین کی جلدی رہائی کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اب سپریم کورٹ کے سینئر وکیل رشی ملہوترا نے ایک ڈجیٹل نیوز پلیٹ فارم پر بحث کے دوران کہا ہے کہ مرکز کی منظوری کے بعد ہی ان مجرمین کی جلد رہائی ہوئی ہے۔
Published: undefined
روزنامہ انقلاب میں شائع خبر کے مطابق رشی ملہوترا نے ڈجیٹل نیوز پلیٹ فارم ’موجو اسٹوری‘ پر ایک بحث کے دوران اعتراف کیا ہے کہ مرکز کی وجہ سے ان 11 مجرمین کی جلدی رہائی ہوئی ہے۔ رشی ملہوترا جو ان 11 مجرمین کی سپریم کورٹ میں نمائندگی کر رہے تھے، انہوں کہا کہ مرکز نے گجرات حکومت کی استثنیٰ کی پالیسی کے مطابق اپنی رضامندی دی تھی اور اسی کے تحت ان 11 مجرمین کو 15 سال سے زائد جیل کی سزا کاٹنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ واضح رہے ان سبھی کو نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
Published: undefined
واضح رہے جب پینل کے میزبان نے ان سے پوچھا کہ کیا مرکز نے ضابطوں کے مطابق سزا کی معافی کی منظوری دی ہے، تو ملہوترا نے کہا ’ہاں‘۔ رشہی ملہوترا یہیں نہیں رکے بلکہ انہوں نے کہا کہ ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے اور وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ یہ بات کہہ رہے ہیں کہ قانون کے تحت مرکز کی رضامندی لی گئی تھی۔ واضح رہے کہ کچھ معاملوں میں ریاستی حکومت کو مرکز سے مشاورت کے بعد ہی کارروائی کرنی ہوتی ہے۔
Published: undefined
سال 2002 میں گودھرا اسٹیشن سے شروع ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے وقت بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی جب وہ حاملہ تھیں اور اس موقع پر ان کی چھوٹی بچی اور عزیزوں کو قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد قصورواروں کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اب ان کو 15 اگست کو رہا کر دیا گیا اور جس دن رہا کیا گیا اس دن وزیر اعظم نے لال قلعہ سے اپنے خطاب میں خواتین کے حقوق کی بات کہی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined