نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قومی ترجمان شازیہ علمی کی جانب سے ایک مضمون میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے خلاف عائد کئے الزامات پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ وی ایچ پی کے ترجمان ونود بنسل نے کہا کہ شازیہ نے 'انڈین ایکسپریس' میں شائع اپنے مضمون میں وی ایچ پی پر الزام لگایا ہے کہ ’پی ایم مودی کو بدنام کرنے اور بلقیس بانو عصمت دری کیس کے قصورواروں کا احترام کرنے کی مہم چلا رہی ہے۔‘ وی ایچ پی نے بی جے پی کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ وہ اپنے ترجمان کے خیالات کی حمایت کرتی ہے یا نہیں؟
Published: undefined
بنسل نے کہا کہ ’’یہ بی جے پی لیڈروں کو سوچنا ہے کہ ہمارے سوال کا جواب دینا ہے یا نہیں۔ ہم بھائی ہیں، وہ امپورٹڈ لیڈر نہیں جو بی جے پی کی قبر کھودنے آئے تھے! وہ یہ کیسے لکھ سکتی ہیں کہ ہم وزیر اعظم مودی کو بدنام کرنے میں مصروف ہیں؟ وہ ایسا کچھ کیسے لکھ سکتی ہے؟ ہمیں اپنے وزیراعظم پر فخر ہے۔ انہوں نے ہم سے حقائق جاننے کی کوشش نہیں کی اور لکھ دیا کہ وی ایچ پی نے ان مجرموں کا عزت افزائی کی۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے بھی ایک کھلا سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے اپنا نقطہ نظر پیش یا ہے اور میں نے اپنی تنظیم کا۔ انہوں نے یہ مضمون بی جے پی کی ترجمان کی حیثیت سے تحریر کیا ہے۔ پارٹی کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے یا اپنا موقف واضح کرنا ہے۔‘‘
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی صدر جے پی نڈا اور وی ایچ پی کے سربراہ آلوک کمار دونوں چھتیس گڑھ کے رائے پور میں آر ایس ایس کی کوآرڈینیشن میٹنگ میں شامل ہیں۔ شازیہ علمی کے مضمون پر تبصرہ کرتے ہوئے وی ایچ پی کے کارگزار سربراہ آلوک کمار نے کہا ’’یہ مضمون ایک پاگل انسان نے لکھا ہے۔ وی ایچ پی نے مجرموں کی عزت افزائی نہیں کی۔ یہ سب من گھڑت کہانیاں اور الزامات ہیں کہ وی ایچ پی اور وزیر اعظم مودی کے درمیان تلخی ہے۔ یہ بالکل غلط اور بے بنیاد ہے۔‘‘
Published: undefined
دریں اثنا، شازیہ علمی نے بھی وضاحت پیش کرتے ہوے کہا کہ انہوں نے اپنے مضمون میں ایسا کچھ نہیں لکھا۔ بی جے پی اور وی ایچ پی کے درمیان تلخ تعلقات کا حوالہ پرانا ہے۔ یہ اس وقت کے وی ایچ پی لیڈر پروین توگڑیا اور گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کے درمیان کشیدگی کے کے حوالہ سے تھا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ مضمون کے اصل مسودے کو ایڈٹ کیا گیا ہے، جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ معاملہ آج کا ہے!‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined