کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے بی جے پی کی مرکزی اور گجرات حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حکومت گجرات کا دعویٰ ہے کہ عصمت دری کے سزا یافتہ گیارہ ملزمان کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق رہا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دعویٰ گجرات حکومت کے افسران نے بعض انٹرویوز میں کیا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو تین ماہ کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ فیصلہ کیا ہونا چاہیے، فیصلہ کیا ہوگا، اس پر کوئی تبصرہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس پر کوئی حکم دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ یہ فیصلہ عدلیہ کی بنیاد پر نہیں ہوا، یہ ایگزیکٹو کا فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بار بار گمراہ کیا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ عدلیہ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
Published: undefined
گجرات حکومت کے مطابق رہائی کا فیصلہ 1992 کی معافی پالیسی اور رہائی پالیسی کی بنیاد پر کیا گیا ہے ۔1992 کی معافی پالیسی جو بھی ہے اسے کوئی بھی آج حکومت گجرات کی ویب سائٹ پر جا کر دیکھ سکتا ہے لیکن ویب سائٹ پر 1992 کی پالیسی نہیں ملتی، جبکہ آر ٹی آئی کے سیکشن 4 کے مطابق یہ تمام پالیسیاں ویب سائٹ پر ہونی چاہئیں۔ ایسا کیوں نہیں ہے کیونکہ جس پالیسی کے پیچھے گجرات حکومت چھپ رہی ہے وہ ویب سائت پر کیوں نہیں ہے۔
Published: undefined
ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ایسے کسی بھی جرم کی جس کی تفتیش کسی مرکزی ایجنسی نے کی ہو اس میں سی آر پی سی کی دفعہ 435، کے تحت معافی یا رہائی کا فیصلہ اکیلے ریاستی حکومت نہیں لے سکتی اور اس معاملے میں سی بی آئی نے جانچ کی تھی۔ اس لئے معافی یا رہائی کے لئے ریاستی حکومت کو مرکزی حکومت کی اجازت لینی پڑتی ہے۔ اس سلسلے میں تمل ناڈو کی مثال ہے۔ تمل ناڈو کی اس وقت کی وزیر اعلیٰ مرحومہ جے للیتا کے دور اقتدار میں بھی آنجہانی راجیو گاندھی کے قاتلوں کو بھی ایسی ہی معافی دی گئی تھی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی تفتیشی ایجنسی نے اس معاملے کی جانچ کی ہے اس لئے سی آر پی سی سیکشن 435 کے تحت ریاستی حکومت اکیلے معافی یا رہائی کا حکم نہیں دے سکتی۔
Published: undefined
پون کھیڑا نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پر حملہ کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا گجرات حکومت نے ان گیارہ ملزمان کی رہائی سے پہلے ان سے پوچھا۔ اگر ان سے کوئی اجازت لی گئی ہے تو اس کو شیئر کریں تاکہ عوام آپ کی کھوکھلی باتوں کا مطلب سمجھ سکیں، جو آپ نے خواتین کی طاقت، خواتین کی عزت، خواتین کے تحفظ کے تعلق سے لال قلعہ کی فصیل سے کہی تھیں۔ انہوں نے گجرات کے وزیر اعلیٰ سے بھی پوچھا کہ جیل ایڈوائزری کمیٹی کے ممبران کون ہیں؟ ان قاتلوں اور عصمت دری کے ملزمان کی رہائی کے تعلق سے اس کمیٹی نے کیا سفارشات کی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined