سپریم کورٹ نے منگل کے روز بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری اور 7 لوگوں کے قتل کے معاملے میں سبھی 11 قصورواروں کو دی گئی چھوٹ کے خلاف داخل عرضیوں پر سماعت 17 جولائی تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔ دراصل حکومت نے بلقیس بانو عصمت دری معاملے میں سزا کاٹ رہے سبھی قصورواروں کو گزشتہ سال سزا میں چھوٹی دی تھی، اور سبھی جیل سے باہر آ گئے تھے۔ حکومت کے اس قدم کے خلاف بلقیس کے ساتھ ساتھ کئی سماجی کارکنان نے آواز اٹھائی تھی اور عدالت کا رخ کیا تھا۔
Published: undefined
بہرحال، جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے پایا کہ اس کے 9 مئی کے حکم کے مطابق جن قصورواروں کے خلاف نوٹس نہیں دیا جا سکا، ان کے خلاف گجراتی اور انگریزی سمیت مقامی اخبارات مین نوٹس شائع کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل عدالت نے ان قصورواروں کے خلاف مقامی اخبارات میں نوٹس شائع کرنے کا حکم دیا تھا جنھیں نوٹس نہیں دیا جا سکا تھا۔ اس میں وہ شخص بھی شامل تھا جس کے گھر پر مقامی پولیس کو تالا لگا ہوا ملا تھا۔ گزشتہ سماعت میں مرکز اور گجرات حکومت نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ کسی خصوصی اختیار کا دعویٰ نہیں کر رہی ہیں اور نہ ہی عدالت کے 27 مارچ کے حکم کے تجزیہ کے لیے کوئی عرضی داخل کر رہی ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ عدالت نے حکومت سے قصورواروں کو دی گئی چھوٹ کے سلسلے میں اصل ریکارڈ پیش کرنے کے لیے کہا تھا۔ اس سے قبل گجرات حکومت نے بلقیس بانو کی عرضی کے علاوہ اس معاملے میں داخل دیگر عرضیوں پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ اس کے وسیع اثرات مرتب ہوں گے اور وقت وقت پر لوگ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ حالانکہ 18 اپریل کو معاملے میں ہوئی سماعت کے دوران عدالت نے 11 قصورواروں کو دی گئی چھوٹ پر گجرات حکومت سے سوال کیا تھا اور کہا تھا کہ قصورواروں کو چھوٹ دینے سے پہلے ان کے ذریعہ کیے گئے جرائم کی سنگینی پر غور کیا جانا چاہیے تھا۔
Published: undefined
قصورواروں کی وقت سے پہلے رِہائی کی وجہ پوچھتے ہوئے سپریم کورٹ نے انھیں جیل میں بند رہنے کے دوران لگاتار دی جانے والی پیرول پر بھی سوال اٹھایا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ قصورواروں کو دی جانے والی چھوٹ ان پر ایک طرح سے رحم کرنا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز