قومی خبریں

’بلقیس بانو کے گنہگاروں کی رِہائی کس بنیاد پر ہوئی؟‘ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو جواب کے لیے دیا 2 ہفتہ کا وقت

بلقیس بانو سے اجتماعی عصمت دری کے قصورواروں کو 2008 میں ممبئی کے اسپیشل سی بی آئی کورٹ نے تاحیات جیل کی سزا سنائی تھی، بامبے ہائی کورٹ نے اس سزا کو برقرار رکھا تھا۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی 

سپریم کورٹ نے آج گجرات حکومت کو بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت دری اور ان کے کنبہ کے کئی افراد کے قتل معاملے میں قصوروار 11 لوگوں کی رِہائی کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر جواب داخل کرنے کے لیے دو ہفتہ کا وقت دیا ہے۔ عدالت نے سرکار کو سبھی ریکارڈ داخل کرنے کی ہدایت دی جو قصورواروں کی رِہائی کا بنیاد بنے۔ اب اس تعلق سے تین ہفتہ بعد سماعت ہوگی۔

Published: undefined

جسٹس اجئے رستوگی اور جسٹس بی وی ناگرتنا کی بنچ نے گجرات حکومت کو قصورواروں کی رِہائی کی بنیاد بنے سبھی ریکارڈ داخل کرنے کی ہدایت دی اور بنچ نے ریاستی حکومت سے جواب دو ہفتہ کے اندر داخل کرنے کو کہا ہے۔ کچھ ملزمین کی نمائندگی کرنے والے وکیل رشی ملہوترا کو بھی جواب داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

Published: undefined

سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے سوال کیا کہ کیا دوسرے معاملے میں بھی نوٹس جاری کرنے کی ضرورت ہے، کیا یہ یکساں عرضی ہے جس میں کارروائی کی ایک ہی وجہ ہے؟ اس پر ملہوترا نے کہا کہ ’’بغیر کسی ’ٹھکانے‘ والے لوگوں کے ذریعہ کئی عرضیاں داخل کی جا رہی تھیں اور میں اس کے خلاف ہوں... وہ ہر معاملے میں صرف عرضیاں اور درخواست بڑھا رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس پر بنچ نے کہا کہ نوٹس جاری کیے بغیر معاملوں کا نمٹارا نہیں کیا جا سکتا ہے، اور پھر اس معاملے میں ملہوترا کو نوٹس جاری کیا اور ان سے ہدایت لینے کے لیے بھی کہا کہ کیا وہ معاملے میں دیگر ملزمین کے لیے پیش ہو سکتے ہیں۔ بنچ نے عرضی دہندگان سے ملہوترا اور گجرات حکومت کے وکیل کو بھی ایک کاپی دینے کو کہا۔ عدالت ریاستی حکومت کو چھوٹ کا حکم سمیت سبھی ضروری دستاویزوں کو ریکارڈ پر رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے معاملے کو تین ہفتہ کے بعد آگے کی سماعت کے لیے طے کیا۔

Published: undefined

اس سے قبل 25 اگست کو سپریم کورٹ نے 11 قصورواروں کی رِہائی کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر گجرات حکومت سے جواب مانگا تھا۔ بنچ نے اس دوران پھر واضح کیا کہ اس نے قصورواروں کو چھوٹ کی اجازت نہیں دی، اور اس کی جگہ حکومت سے غور کرنے کے لیے کہا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری کے الزام میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 قصورواروں کو گجرات حکومت کے ذریعہ اپنی چھوٹ پالیسی کے تحت رِہائی کی اجازت دینے کے بعد 15 اگست کو گودھرا جیل سے رِہا کر دیا گیا تھا۔ قصورواروں نے جیل میں 15 سال سے زیادہ وقت پورا کیا تھا۔ اس کے خلاف سی پی ایم کی سابق رکن پارلیمنٹ سبھاسنی علی، صحافی ریوتی لال اور پروفیر روپ ریکھا ورما کے ساتھ ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھی عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined