گجرات کے بلقیس بانو کیس میں قصورواروں کی رہائی پر جاری تنازعہ کے درمیان ایک سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ خبروں کے مطابق داہود کے ایس پی نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کے 11 میں سے 10 قصورواروں کی رِہائی کو لے کر پازیٹو رائے بھلے ہی دی تھی، لیکن پولیس ریکارڈ سے پتہ چلا ہے کہ بلقیس کے دو قصورواروں کے خلاف پیرول کے دوران بھی کیس درج ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک کے خلاف تو خاتون سے چھیڑ چھاڑ کے الزام میں پولیس نے کیس درج کیا تھا۔
Published: undefined
پولیس ریکارڈ کے مطابق بلقیس بانو کے دو قصورواروں 58 سالہ رمیش چندنا اور 57 سالہ متیش بھٹ کے خلاف جیل کی مدت کے دوران جرائم درج کیے گئے تھے۔ متیش پر ایک خاتون کا جنسی استحصال کرنے کے ارادے سے اس کے ساتھ مار پیٹ کرنے کا الزام لگا تھا۔ متیش کی جلد رہائی پر اپنی رائے دیتے ہوئے داہود کے سابق پولیس سپرنٹنڈنٹ بلرام مینا نے داہود کے کلکٹر ہرشت گوساوی کو بھیجے خط میں کہا تھا کہ متیش کے خلاف 19 جون 2020 کے ایک واقعہ کو لے کر رندھک پور تھانہ میں ایک کیس درج کیا گیا تھا۔
Published: undefined
پولیس سپرنٹنڈنٹ کے خط میں کہا گیا ہے کہ متیش کے خلاف کیس دفعہ 354 (کسی خاتون کی بے عزتی کرنے یا اس کا جنسی استحصال کرنے کے ارادے سے اس پر حملہ کرنے یا مجرمانہ قوت کا استعمال کرنے کا جرم)، دفعہ 504 (جنسی استحصال کرنے کے ارادے سے قصداً کی گئی بے عزتی)، دفعہ 506(2) (اشتعال انگیز مجرمانہ دھمکی) اور تعزیرات ہند کی دفعہ 114 (اکسانے کا جرم) کے تحت درج کیا گیا تھا۔ خط کے مطابق معاملے میں فرد جرم داخل کیا گیا تھا اور معاملہ عدالت کے سامنے زیر التوا تھا۔ متیش کی اس قسم پر بھروسہ کرتے ہوئے کہ وہ معاملے میں عدالت کے فیصلے پر عمل کرے گا، داہود کے اس وقت کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے وقت سے قبل رِہائی کے خلاف عبوری راحت دے دی تھی۔
Published: undefined
دوسرے قصوروار رمیش چندنا کے خلاف 2015 میں جیل ایکٹ کی دفعہ 51(اے) اور 51(بی) کے تحت دیر سے خودسپردگی کرنے کے لیے ایک معاملہ درج کیا گیا تھا۔ حالانکہ 7 مارچ 2022 کے خط میں داہود کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ہتیش جوئسر نے کہا تھا کہ اگر وقت سے پہلے رِہائی دی جاتی ہے تو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ یہاں غور طلب ہے کہ چندنا نے سزا کے دوران جیل سے 11 مرتبہ چھٹی لی تھی۔ چندنا نے 2015 میں 122 دن تاخیر سے خودسپردگی کرنے کے ساتھ ہی تین بار مزید ایسا کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز