وزیر اعظم نریندر مودی نے آج صوبہ بہار میں دربھنگہ ایمس کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس کے بعد کانگریس کے سرکردہ لیڈر اور راجیہ سبھا رکن جئے رام رمیش نے نریندر مودی پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کر کے مودی سے 4 سوال پوچھے ہیں۔ ان کا سب سے پہلا سوال یہ تھا کہ دربھنگہ میں ایمس کی سنگ بنیاد میں اتنی تاخیر کیوں؟ انہوں نے کہا کہ دربھنگہ میں ایمس کا اعلان اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے 16-2015 کے مرکزی بجٹ میں کیا تھا۔ مقامی لوگ اپنے شہر میں ایمس کی سنگ بنیاد کا انتظار پچھلے 9 سال سے کر رہے تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا مرکزی حکومت اس کا سیاسی کریڈٹ لینا چاہتی ہے؟ کیا وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو اس قدم سے فائدہ پہنچانا چاہتی ہے؟ کیا وزیر اعظم اس تاخیر کی وجہ بتائیں گے؟
Published: undefined
جئے رام رمیش نے اپنے پوسٹ میں میتھلی زبان کو نظر انداز کرنے پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’’گزشتہ 20 سالوں میں میتھلی زبان کی ترقی، تحفظ یا فروغ کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ میتھلی شیڈولڈ زبان ہے، یہ آئین کے آٹھویں شیڈول میں درج ہے لیکن نہ تو مرکزی حکومت اور نہ ہی ریاستی حکومت نے میتھلی کے تحفظ اور فروغ پر توجہ دی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ریاست کی میتھلی اکیڈمی کے پاس آج نہ تو فنڈ ہے، نہ ہی کوئی صدر، نہ ہی کوئی ملازم اور سالوں سے کوئی اشاعت بھی نہیں ہو رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے ساتھ ہی بہار کے کئی اہم شہروں جیسے مظفر پور، پورنیہ اور بھاگلپور کے بارے میں بھی سوال اٹھائے جہاں ہوائی اڈے بننے تھے۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے 18 اگست 2015 کو پورنیہ میں ہوائی اڈے شروع کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ سال 2019 میں مودی نے مظفر پور کے پتاہی ہوائی اڈے کے بارے میں بھی بات کی تھی۔ اس کے بعد سال 2023 میں وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی پتاہی ہوائی اڈے کو شروع کرنے کی بات کی تھی۔ لیکن مارچ 2024 میں گراؤنڈ ٹیم نے وہاں پر بہت سی خامیاں پائیں۔‘‘
Published: undefined
جے رام رمیش نے چوتھا اور آخری سوال ذات پر مبنی مردم شماری کے حوالے سے اٹھایا۔ انہوں نے کہا ’’کانگریس اور آر جے ڈی کے دباؤ میں نتیش کمار نے اکتوبر 2023 میں بہار کی ذات پر مبنی مردم شماری کے اعداد و شمار جاری کیے تھے۔ اب کیا مرکزی حکومت اسے قومی سطح پر آگے لے کر جائے گی؟ جو مردم شماری 2021 میں ہونی تھی، اس میں اب کتنی تاخیر ہوگی؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined