بہار اسمبلی انتخاب کے نتائج برآمد ہونے کے بعد نوتشکیل اسمبلی کا پہلا اجلاس 23 نومبر کو شروع ہوا۔ اس دوران کئی طرح کی سیاسی سرگرمیاں اور ہنگامے دیکھنے کو ملے۔ ایک طرف جہاں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن اسمبلی اخترالایمان نے ’ہندوستان‘ کے نام پر حلف لینے سے منع کیا اور ’بھارت‘ کے نام پر حلف لیا، وہیں کانگریس کے مسلم رکن اسمبلی شکیل احمد خان نے خیرسگالی کی مثال قائم کرتے ہوئے سنسکرت زبان میں حلف لیا۔
Published: undefined
کانگریس رکن اسمبلی شکیل احمد خان جب سنسکرت میں حلف لے رہے تھے، تب کئی اراکین نے میز تھپتھپا کر ان کی تعریف کی۔ ایوان سے باہر نکلنے کے بعد شکیل احمد خان نے کہا کہ ’’اردو ان کی زبان ہے۔ سنسکرت ہندوستان کی روح کی زبان ہے۔ یہ تہذیب و ثقافت کی زبان رہی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وقت گزرنے کے بعد یہ عوام کی زبان نہیں بن سکی۔‘‘
Published: undefined
شکیل احمد خان نے مزید کہا کہ ’’سنسکرت مجھے شروع سے اچھی لگتی ہے۔ سبھی زبانیں اچھی ہیں، کسی کے ساتھ تفریق نہیں ہونی چاہیے۔ کسی پر زبان تھوپی بھی نہیں جانی چاہیے۔ حکومت کی پالیسی ہر زبان کے حق میں ہونی چاہیے۔‘‘ انھوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان تنوع والا ملک ہے اور یہاں سبھی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ آج حکومت بہار زبان کو لے کر کیا کر رہی ہے۔ آج اسکولوں میں مادری زبان کو لے کر اساتذہ تک نہیں ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز