قومی خبریں

بہار: نتیش کے وزیرکو اپنے ہی محکمہ کے مسائل کی خبر نہیں!

بہاراسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے سینکڑوں ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کی ہڑتال سے جہاں مسافر پریشان ہیں وہیں گذشتہ 3 ماہ سے زیادہ وقت سے انہیں تنخواہیں نہیں ملیں ہیں اور نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز بہاراسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے سینکڑوں ڈرائیوراورکنڈکٹرہڑتال پر، مسافر پریشان

پٹنہ: بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھلے ہی صوبے میں بہتر حکمرانی (سوشاسن) کا دوعویٰ کرتے ہوں ، لیکن زمینی حقیقت اس کے برعکس نظر آتی ہے۔ یہ بات ہم نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ خود نتیش کے وزیر کے بیان سے اس بات کا اندازہ ہو جاتا ہے۔

Published: 11 Feb 2018, 9:29 PM IST

تصویر قومی آواز

نتیش کے وزیر کو اپنے محکمہ سے وابستہ مسائل کی بھی خبر نہیں ہے۔ دراصل بہاراسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے سینکڑوں ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کو گذشتہ 3 مہینے سے بھی زیادہ وقت سےتنخواہیں نہیں ملیں ہیں اور حالت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ ان ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کی بات سننے تک کو تیار نہیں ہے نتیجتاً ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کو اپنے مطالبات کے لئے ہڑتال کرنی پڑ رہی ہے۔

ڈرائیور اشوک کمار سنگھ کی مانیں تو کارپوریشن کی طرف سے 5 ہزار سے لے کر 10 ہزار روپے تک لے کر ان کی بحالی کی گئی تھی اور اب ایک سال کے بعد ان سبھی کو ’نشانت ‘ نامی کمپنی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

آلوک کمار کے مطابق ان سے 15 سے 16 گھنٹے کام لیا جاتا ہے اور دو دو تین تین مہینے تک تنخواہ کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ تاحال گذشتہ 3 ماہ سے ان لوگوں کی تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں۔ بات اتنے پر ہی رہتی تو غنیمت تھی لیکن حیرت ناک بات یہ ہے کہ ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کی پریشانی کوئی افسر سننے کو تیار نہیں ہے۔ گاڑی کی دیکھ بھال بھی ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کے ذمہ ہوتی ہیں ۔ بس میں سواریاں کم ہوں تو اس کا ہرجانہ بھی ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں سے وصول کیا جاتا ہے۔ گاڑی خراب ہونے کی صورت میں اسے ٹھیک کرانے کے بعد بل کی ادائیگی کے لئے ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کو ڈی ایس آفس کے یہاں چکر لگانے پڑتے ہیں۔

کنڈکٹر سنیل کمار کے مطابق انہوں نے محض 240 روپے کا بس میں مرمت کا کام کروایا تھا اور جب اس بل کی ادائیگی کے لئے ڈی ایس آفس گیا تو انہیں وہاں سے بھگا دیا گیا۔

ڈرائیور لال بابو کا کہنا ہے کہ اگر وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں تو جان سے ماردیئے جانے کا خطرہ ہے ۔ ان کے مطابق ڈرائیور اور کنڈکٹر کے ساتھ کنٹرول اور ٹائم کیپر کی طرف سے زبردستی کی جاتی ہے اور پیسہ وصول کیا جاتا ہے۔ پیسہ نہ دینے پر کیپر کی طرف سے ڈیوٹی بند کر دی جاتی ہے ۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ آؤٹ سورسسنگ کمپنی نشانت کی طرف سے ابھی تک پی ایف (پروڈنٹ فنڈ )کا پیسہ کاٹا جاتا ہے لیکن اس کی رسید ابھی تک نہیں دی گئی ہے اور جب لوگوں نے یو این نمبر سے چیک کیا تو پتہ چلا کہ پی ایف کھاتے میں پیسے نہیں ڈالے گئے ہیں۔

ہڑتال کر رہے ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت ہند نے جو یومیہ مزدوری طے کی ہے اسے نافذ کیا جا نا چاہئے اور ان کی مستقل تنخواہ کو بھی یقینی بنایا جانا چاہئے اور اس کی ایک مدت بھی طے کی جانی چاہئے۔

Published: 11 Feb 2018, 9:29 PM IST

تصویر قومی آواز

جب ان تمام مسائل پر محکمہ کے وزیر سنتوش کمار نرالا سے ’قومی آواز‘ نے بات کی تو انہوں نے کسی بھی طرح کی معلومات نہ ہونے کی بات کہی۔ حالانکہ جب میڈیا نے انہیں ان مسائل سے آگاہ کرایا تو انہوں نے کارروائی کی یقین دہانی ضرور کرائی۔ نرالا کا کہنا ہے کہ اس طرح کے کسی مسئلہ کی انہیں معلومات نہیں ہے، لیکن وہ اس کی معلومات ضرور کریں گے اور جو بھی قصور وار ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس پورے معاملہ کی ذمہ داری کارپوریشن کی تھی۔ دوسری طرف پٹنہ میونسپلٹی کی میئر سیتا ساہو بھی وزیر کی طرح تمام مسائل سے بے خبر نظر آئیں۔ سیتا ساہو نے پوری بات سننے کے بعد کہا کہ انہیں اس کے بارے میں علم نہیں ہے اور دفتر جانے کے بعد وہ اس کی معلومات حاصل کریں گی ۔

دوسری طرف ٹرانسپورٹ کی ہڑتال سے مسافروں کو کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگ صبح سے ہی بس اڈوں پر بیٹھے ہیں اور انہیں کوئی سواری نہیں مل پار ہی۔

Published: 11 Feb 2018, 9:29 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 Feb 2018, 9:29 PM IST