بہار کی اہم ندیوں کی آبی سطح میں ہوئے اضافہ کے بعد ریاست کے 16 اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے جہاں نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر دیگر اونچے مقامات پر پناہ لیے ہوئے ہیں، وہیں سب سے زیادہ پریشانی مویشی پروروں کو اٹھانی پڑ رہی ہے۔ ان مویشی پروروں کو اپنے مویشیوں کے لیے چارہ کا انتظام کرنے کے لیے کافی مشقت کرنی پڑ رہی ہے۔ مظفر پور کے اورائی اور کٹرا ڈویژن کے سیلاب متاثرہ گاؤں میں رہنے والے کسانوں کو اپنے پالتو جانوروں کے لیے چارہ کا انتظام کرنا ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ یہ مویشی پرور اب ’جگاڑ کی ناؤ‘ یا پھر جن کے پاس نجی کشتی دستیاب ہے، اسے لے کر پانی سے ہی چارہ کاٹ کر لا رہے ہیں اور اپنے مویشیوں کو کھلا رہے ہیں۔
Published: undefined
مویشی پروروں سے جب پوچھا جاتا ہے تو وہ بتاتے ہیں کہ کشتی پر سوار ہو کر کسی طرح سیلاب کے پانی میں ڈوبے کھیتوں میں جا کر گھاس کاٹ رہے ہیں اور لا کر جانوروں کو کھلا رہے ہیں۔ وہ مایوس ہو کر کہتے ہیں کہ پالتو جانوروں کو زندہ رکھنا ہے تو یہ کرنا ہی پڑے گا۔ آخر یہ تو بول بھی نہیں پاتے۔ کچھ مویشی پروروں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جانوروں کو ’جل کمبھی‘ کھلا رہے ہیں۔
Published: undefined
مظفر پور (شمال) کے سب ڈویژنل افسر ڈاکٹر کندن کمار نے بتایا کہ ’’مویشی پروری افسر اور سرکل افسر کو ہدایت دی گئی ہے کہ سیلاب متاثر جو لوگ اپنے مویشیوں کو لے کر اونچے مقامات پر پناہ لیے ہوئے ہیں، ان کو پہچان کر ان کے مویشیوں کے لیے چارہ دستیاب کرایا جائے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ زیادہ بارش اور سیلاب کے سبب علاقے میں آبی جماؤ کی حالت پیدا ہو گئی ہے۔
Published: undefined
اِدھر سرکاری اعداد و شمار پر غور کریں تو سیلاب کے سبب متاثرہ 17 اضلاع کے مویشی پرور متاثر ہوئے ہیں۔ ریاست کے مویشی پروری ڈائریکٹوریٹ کے ایک افسر نے بتایا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں 759 سیلاب امداد مویشی کیمپ کھولے گئے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے 1.14 لاکھ سے زیادہ مویشی متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے 89 ہزار سے زیادہ مویشیوں کا علاج کیا گیا ہے۔ افسر بتاتے ہیں کہ سبھی اضلاع میں کنٹرول روم بھی بنائے گئے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ریاست میں فی الحال 16 اضلاع کے 83 بلاک کے 1975 گاؤں میں سیلاب کا پانی پھیلا ہوا ہے، جس سے 28 لاکھ سے زیادہ کی آبادی متاثر ہوئی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں راحتی کیمپ اور کمیونٹی کچن چلائے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز