فاربس گنج (ارریہ): پورے سیمانچل خاص طور پر ضلع ارریہ میں کسان کھاد کی قلت سے دوچار ہیں جس کی وجہ سے مکا، گیہوں اور دوسرے اناج کی کھیتی تباہی کے دہانے پرپہنچ گئی ہے۔ کھاد نہ ملنے کی وجہ سے وہ کھیت میں فصل کی آبپاشی نہیں کر پا رہے ہیں اور نہ ہی کھاد ڈال پا رہے ہیں۔ صبح ہوتے ہی کسان دکان کے سامنے لائن لگاکر کھڑے ہوجاتے ہیں لیکن انہیں کھاد نہیں ملتی۔ ایک کسان نے بتایا کہ ایک ہفتے سے کھاد کے لئے دوڑ رہے ہیں لیکن اب تک کھاد نہیں مل پائی ہے اور کھاد کے بغیر کھیتی برباد ہو رہی ہے۔
Published: undefined
وہیں کھاد بیجنے والے پرتیما ایگرو ایجنسی کے مالک سنجے نے بتایا کہ کھاد کی کافی قلت ہے۔ رات ہی تقریباً 120 بوری کھاد آئی ہے لیکن یہاں لینے والوں کی تعداد پانچ سو سے زیادہ ہے۔ جیسے ہی دکان کھولیں گے مارپیٹ شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو کھاد کی تقسیم کا کوئی نظام بنانا چاہئے۔ تاکہ سب کو نہیں تو کچھ لوگوں کو کھاد مل سکے۔
Published: undefined
کسانوں نے بتایا کہ کھاد لینے والوں کے درمیان اب تک دو تین بار مارپیٹ ہوچکی ہے۔ ایک دیگر کسان نے یو این آئی کو بتایا کہ کھاد کے لئے کسان بہت پریشان ہیں کھیتی برباد ہو رہی ہے۔ اگر یہ دکاندار صبح ہی دکان کھول لیتا تو کچھ لوگوں کو کھاد مل جاتی ہے اور اتنی بھیڑ بھی نہیں بڑھتی۔ کئی کسانوں نے کھاد کی کالا بازاری کا بھی الزام لگایا۔ یو این آئی نے دیکھا کہ سیکڑوں کی تعداد میں خواتین اور مرد لائن میں کھڑے تھے اور کھاد کے لئے جدوجہد کر رہے تھے۔ کھاد کے لئے پریشان کسانوں نے کچھ دیر کے لئے روڈ بھی جام کر دیا تھا۔
Published: undefined
رامپور شمال کے سابق مکھیا غوث محمد نے بتایا کہ کَھاد کی قلت کی ایک بڑی وجہ کالابازاری ہے۔ جو بھی کھاد آتی ہے وہ کالابازار ی کی نظر ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتظامیہ کی مکمل ناکامی ہے جس کے نکمے پن کی وجہ سے کسانوں کو کھاد نہیں مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کو کھاد نہیں ملی تو موجودہ فصل برباد ہوجائے گی۔ انہوں نے حکومت سے سپلائی میں اضافہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
ارریہ ضلع کانگریس کمیٹی کے نائب صدر اویس یاسین نے کہا کہ فصل کی سینچائی کر دی ہے لیکن کھاد نہ ملنے کی وجہ سے فصل برباد ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیمانچل خاص طور پر ضلع ارریہ کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے اور حکومت کھاد کی سپلائی کم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع ارریہ میں 20 ہزار میٹرک ٹن کھاد کی ضرورت ہے لیکن سپلائی صرف آٹھ ہزار میٹرک ٹن سے کچھ زیادہ ہوئی ہے جس کی وجہ سے کھاد کے لئے تباہی مچی ہوئی ہے۔
Published: undefined
کانگریس سیوا دل کے ریاستی جنرل سکریٹری عابد حسین انصاری نے کہا کہ کھاد کی قلت کی ایک بڑی وجہ کالابازاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوریا کھاد جو 200روپے میں ملتی تھی وہ بلیکٹ مارکیٹ میں چھ سو روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ جو کھاد آٹھ سو روپے میں فروخت ہوتی تھی وہ 1800روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ اولاً کھاد کی سپلائی کم ہے اور دوسری جو بھی کھاد آتی ہے وہ بلیک مارکیٹ میں چلی جاتی ہے۔
Published: undefined
ایک کسان مولانا عبدالمتین رحمانی نے بتایا کہ بہت مشکل سے انہوں نے دو سو روپے کی کھاد پانچ سوروپے فی بوری کے حساب سے خریدی ہے۔ انہوں نے کئی دن پہلے فصل کی سینچائی کر دی تھی لیکن کھاد کے سبب پریشان تھا اور مجبوراً بلیک مارکیٹ سے کھاد کی خریداری کرنی پڑی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز