قومی خبریں

ذات پر مبنی مردم شماری معاملہ: کل جماعتی میٹنگ میں مدعو نہیں کیے جانے پر مکیش سہنی ناراض

بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر بدھ کے روز مدعو کی گئی کل جماعتی میٹنگ میں ’وی آئی پی‘ کو مدعو نہیں کیے جانے پر پارٹی چیف اور ریاست کے سابق وزیر مکیش سہنی نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔

مکیش سہنی، تصویر یو این آئی
مکیش سہنی، تصویر یو این آئی 

بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر بدھ کے روز کل جماعتی میٹنگ بلائی گئی ہے۔ اس میٹنگ میں وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) کے کسی لیڈر کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں وی آئی پی چیف اور ریاست کے سابق وزیر مکیش سہنی نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اعتراض درج کیا ہے۔ انھوں نے ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر بلائی گئی کل جماعتی میٹنگ کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی شروع سے ہی ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملنے جانے والی کل جماعتی کمیٹی میں وہ خود تھے، لیکن ریاست میں کل جماعتی میٹنگ میں وی آئی پی کو نہیں بلایا جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

Published: undefined

مکیش سہنی نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے متعلق ہماری پارٹی ہمیشہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ سابق وزیر نے بتایا کہ انھوں نے اس سلسلے میں ریاست کے پارلیمانی امور کے وزیر اور وزیر تعلیم وجئے کمار چودھری کو ایک خط بھی لکھا ہے۔ مکیش سہنی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ بہار میں الگ الگ سماجی طبقات کی کئی سیاسی پارٹیاں نمائندگی کرتی ہیں۔ اسمبلی انتخاب میں جن سیاسی پارٹیوں کو عوامی حمایت حاصل ہوئی ہے (بھلے کوئی رکن اسمبلی نہ ہو) ان کی رائے اور نظریات کو اس میٹنگ میں شامل کیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق قرارداد دونوں ایوانوں سے پاس ہوئی ہے۔ اس درمیان مکیش سہنی نے یہ اعتراف کیا کہ موجودہ بہار اسمبلی میں کچھ دنوں پہلے تک وی آئی پی کے چار رکن تھے، لیکن اب نہیں ہیں۔ حالانکہ بہار قانون ساز کونسل میں وہ خود ایک رکن کی شکل میں نمائندگی کرتے ہیں۔ اس لیے ان کی پارٹی کی بھی اس میٹنگ میں نمائندگی ہونی چاہیے۔ وی آئی پی لیڈر کا ماننا ہے کہ بہار ریاست کے اس اہم موضوع پر کل جماعتی میٹنگ میں ریاست کی سبھی پارٹیوں کے نظریات سے ذات پر مبنی مردم شماری پر مثبت پیش قدمی ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined