بہار میں اسمبلی انتخاب کی گونج اب صاف سنائی دینے لگی ہے۔ ایک طرف مہاگٹھ بندھن کی پارٹیاں سیٹوں کو لے کر تبادلہ خیال کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں، تو دوسری طرف این ڈی اے میں بھی اس تعلق سے سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ آج بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بی جے پی صدر جے پی نڈّا سے ملاقات بھی کی جس میں سیٹ کی تقسیم کو لے کر غور و فکر کی باتیں میڈیا میں آ رہی ہیں۔ لیکن اس میٹنگ کی ایک اہم بات یہ ہے کہ نتیش کمار نے بی جے پی صدر سے ایل جے پی سربراہ چراغ پاسوان کی شکایت کرتے ہوئے اس بات پر ناراضگی ظاہر کی ہے کہ وہ جے ڈی یو کے خلاف لگاتار آواز بلند کر رہے ہیں۔
Published: undefined
دراصل این ڈی اے میں پھوٹ کی باتیں کافی پہلے سے سامنے آ رہی ہیں اور خصوصی طور پر ایل جے پی اور جے ڈی یو لیڈران ایک دوسرے کے خلاف کئی بار بیان بازی کرتے ہوئے نظر آئے ہیں۔ چراغ پاسوان بھی کئی بار نتیش کمار پر ترقیاتی کام صحیح ڈھنگ سے نہ کرنے کا الزام عائد کر چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نتیش ایل جے پی سے دوری بنائے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، اور آج جیسے ہی انھیں موقع ملا، جے پی نڈّا کے سامنے اپنی ناراضگی ظاہر کر دی۔
Published: undefined
بہر حال، جے پی نڈّا اور نتیش کمار کے درمیان محض 5 سے 10 منٹ کی میٹنگ ہونے کی بات سامنے آئی ہے جس میں اس بات پر اتفاق قائم ہوا کہ جلد از جلد سیٹوں کی تقسیم کے تعلق سے اعلان کیا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کے درمیان یہ پیغام چلا جائے کہ این ڈی اے میں کسی طرح کی ناراضگی نہیں ہے اور سب متحد ہو کر آگے بڑھ رہے ہیں۔
Published: undefined
یہاں قابل ذکر ہے کہ جے ڈی یو بہار میں 'بڑا بھائی' بن کر انتخاب میں کھڑا ہونا چاہتی ہے اور بی جے پی کو 'چھوٹا بھائی' ظاہر کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح سے جے ڈی یو بہار میں زیادہ سیٹوں پر اپنا دعویٰ بھی کر رہی ہے، لیکن بی جے پی کی سوچ کچھ دوسری طرح کی ہی دکھائی پڑ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ سیٹ تقسیم میں ہنگامہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں۔ میڈیا ذرائع سے جو خبریں سامنے آ رہی ہیں، اس کے مطابق بی جے پی نے داخلی طور پر ایک سروے کرایا ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی موجودہ مدت کار سے لوگ خوش نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی نے اس الیکشن میں یہ طے کیا ہے کہ وہ زیادہ زور پی ایم مودی کے نام اور کام پر ہی دے گی۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ نتیش کمار اس بات کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined