پٹنہ: سیاست بھی عجب چیز ہوتی ہے۔ اپنے میدان میں ناکام رہے لوگ کبھی کبھی سیاست میں بڑا نام کر جاتے ہیں اور کبھی کبھی ماہر کھلاڑی بھی سیاست کے میدان میں ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ بہار کے سابق ڈی جی پی گپتیشور پانڈے کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے جنہوں نے رضاکارنہ طور پر اپنے عہدے سے سبکدوشی حاصل کی اور بکسر سیٹ سے سیاسی زمین تلاش کرنے لگے۔ لیکن سابق حولدار پرشورام چترویدی نے کچھ ایسا داؤ چلا کہ گپتیشور پانڈے کے ارمانوں پر پانی پھر گیا۔
Published: undefined
دراصل گپتیشور پانڈے نے سیاست میں قدم رکھنے کے ساتھ ہی خود کو بکسر کا بیٹا اور بہار کا سپاہی کہنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا لگنے بھی لگا تھا کہ یہ سیٹ جے ڈی یو کے کھاتہ میں چلی جائے گی اور ٹکٹ گپتیشور کی جھولی میں آ گرے گی، لیکن پولیس ملازمت میں حولدار کے عہدے پر فائز رہے کسان رہنما پرشورام چترویدی نے اس سیٹ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر میدان میں اترنے کا فیصلہ کر لیا۔ بس اس کے بعد حولدار رہے پرشورام چترویدی سابق ڈی جی پی گپتیشور پر بھاری پڑ گئے۔ این ڈی اے کی نشستوں کی تقسیم میں بکسر سیٹ بی جے پی کے کھاتے میں چلی گئی اور پرشورام چترویدی کو بی جے پی نے یہاں سے امیدوار بنایا ہے۔
Published: undefined
ادھر، گپتیشور پانڈے کا کہنا ہے ’’میری سبکدوشی کے بعد سبھی کو یہ امید تھی کہ میں چناؤ لڑ رہا ہوں لیکن میں اس بار کا انتخاب نہیں لڑ رہا ہوں۔ مایوس ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔ صبر و تحمل سے کام لیں۔ میری زندگی جدوجہد ہی میں گزری ہے۔ میں عمر بھر عوام کی خدمت کرتا رہوں گا۔ برائے کرم مجھے فون نہ کریں، میری زندگی بہار کے لئے وقف ہے۔‘‘
Published: undefined
گپتیشور پانڈے کو 11 سال پہلے بی جے پی نے بھی جے ڈی یو کی طرح ’دھوکہ‘ دیا تھا۔ سال 2009 میں بھی سیاسی میدان میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کرنے والے گپتیشور پانڈے سے رضاکارانہ طور پر سبکدوشی حاصل کر لی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ گپتیشور پانڈے بہار کی بکسر سیٹ سے ٹکٹ چاہتے تھے لیکن انہیں ٹکٹ نہیں مل سکا اور گپتیشور خاموشی سے اپنی پولیس کی ملازمت میں واپس چلے گئے۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ گپتیشور پانڈے نے دوبارہ اسی بکسر سیٹ سے انتخابی میدان میں اترنے کے لئے ڈی جی پی کا عہدہ چھوڑ دیا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی موجودگی میں انہوں نے جے ڈی یو میں شمولیت بھی اختیار کر لی، لیکن گپتیشور کا خواب پورا نہیں ہو سکا۔ بکسر سیٹ بی جے پی کے کھاتے میں چلے جانا گپتیشور پانڈے کے لئے سیاسی طور پر ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined