قومی خبریں

بہار اسمبلی انتخاب: باغیوں سے پریشان بہار بی جے پی صدر نے دیا الٹی میٹم

سنجے جیسوال کا کہنا ہے کہ "ہم باغی لیڈروں سے بات کرنے اور انھیں سمجھانے کی کوشش کریں گے۔ اگر 12 اکتوبر کی شام 5 بجے تک وہ واپس نہیں آتے تو پارٹی ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔"

سنجے جیسوال، تصویر ٹوئٹر
سنجے جیسوال، تصویر ٹوئٹر 

بہار اسمبلی انتخاب کو لے کر سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں۔ این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن کے ساتھ کچھ چھوٹی پارٹیوں نے تیسرے محاذ کی شکل میں اپنے امیدوار میدان میں اتار رہے ہیں، لیکن اس درمیان بی جے پی میں کچھ زیادہ ہی ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جب سے ایل جے پی نے نتیش کمار کے خلاف راستہ اختیار کیا ہے، بی جے پی کے لیے سب سے زیادہ مشکلیں پیدا ہو گئی ہیں۔ پہلے تو ایل جے پی سربراہ چراغ پاسوان کو سمجھانے کی کوشش کی گئی، اور جب وہ نہیں مانے تو بالآخر بہار این ڈی اے سے انھیں الگ کر دیا گیا۔ یہاں سے بی جے پی کے لیے پریشانی ختم ہونے کی جگہ مزید بڑھ گئی۔

Published: undefined

دراصل بی جے پی کے کئی لیڈران نے ایل جے پی کا دامن تھام لیا ہے اور اس سے بہار بی جے پی کے صدر سنجے جیسوال کافی ناراض ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ بی جے پی چھوڑ کر ایل جے پی میں شامل ہوئے 6 لیڈروں کا نام تو ایل جی پی کی طرف سے جاری امیدواروں کی پہلی فہرست میں شامل بھی کر لیا گیا ہے۔ خبروں کے مطابق کچھ مزید لیڈروں نے ایل جے پی کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس درمیان بہار بی جے پی صدر سنجے جیسوال نے پارٹی سے بغاوت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی بات کہی ہے۔

Published: undefined

ایک انگریزی ویب سائٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں سنجے جیسوال نے کہا کہ ہم باغی لیڈروں سے بات کرنے اور انھیں سمجھانے کی کوشش کریں گے۔ اگر 12 اکتوبر کی شام 5 بجے تک پارٹی لیڈر واپس نہیں آتے ہیں تو پارٹی ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔ اس الٹی میٹم کے ساتھ ہی انھوں نے مزید کہا کہ "وہ ہماری پارٹی کا حصہ ہیں اور ہم نہیں چاہتے کہ وہ غلط سمت میں جائیں۔"

Published: undefined

این ڈی اے میں پیدا خلفشار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بہار بی جے پی صدر نے کہا کہ این ڈی اے میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ "نتیش کمار این ڈی اے کے لیڈر ہیں۔ جو بھی انھیں وزیر اعلیٰ کے طور پر قبول کرے گا وہ این ڈی اے کا حصہ ہوگا، اور جو انھیں قبول نہیں کرے گا وہ این ڈی اے کا حصہ نہیں ہوگا۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined