نئی دہلی: بہار اسمبلی انتخابات میں مہا گٹھ بندھن کی جانب سے وزیر اعلیٰ عہدے کے دعویدار تیجسوی یادو انتخابات میں مہنگائی، بیروزگاری اور بدحال معیشت کا مسئلہ اٹھا رہے ہیں۔ پیاز کی قیمتیں پورے ملک میں 100 روپے فی کلو گرام سے تجاوز کر گئی ہیں۔ کئی شہروں میں تو پیاز کی قیمتیں 140 سے 150 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہیں۔ اس معاملہ پر تیجسوی یادو نے پیر کے روز مرکزی حکومت پر حملہ بولا۔ ساتھ ہی انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر طنز بھی کیا۔
Published: undefined
پیاز کی آسامان چھوتی قیمتوں کی مخالفت کرنے والے تیجسوی یادو میڈیا کے سامنے احتجاج کے طور پر پیاز کی مالا گلے میں پہنے ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’’مہنگائی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ بی جے پی کے لوگ پیاز کی مالا پہنتے تھے۔ اب یہ 100 روپے فی کلوگرام کے قریب پہنچ رہی ہے۔ بے روزگاری ہے، فاقہ کشی میں اضافہ ہو رہا ہے، چھوٹے تاجر تباہ ہو رہے ہیں، غربت بڑھ رہی ہے، جی ڈی پی گرتی جارہی ہے۔ ہم معاشی بحران سے گزر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
تیجسوی یادو نے مہنگائی کے معاملے پر بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور مرکز میں مودی حکومت پر حملہ کیا اور سوال پوچھا کہ وہ بڑھتی مہنگائی پر خاموش کیوں ہیں، ان کے منہ میں دہی کیوں جمی ہوئی ہے؟'‘ نتیش کمار کے تبصروں پر جب سوال پوچھے گئے تو تیجسوی یادو نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ نتیش جی کا ’آشیرواد‘ انہیں مل رہا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ ملک بھر میں پیاز کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ دہلی میں پیاز 80 سے 100 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ وہیں، چنئی میں پیاز 105 سے 150 روپے فی کلو تک دستیاب ہے۔ دہلی کی بڑی ہول سیل مارکیٹوں میں پیاز 60 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔ پیاز کے تاجروں کا کہنا ہے کہ بارش کی وجہ سے مہاراشٹرا اور مدھیہ پردیش میں پیاز کی فصل کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کی وجہ سے پیاز منڈیوں تک نہیں پہنچ رہی ہے جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاجروں نے پیش گوئی کی ہے کہ ایک ماہ تک صورتحال ایسی ہی رہے گی۔
Published: undefined
تاہم، مرکزی وزیر پیوش گوئل جو صارفین کی وزارت کا اضافی چارج دیکھ رہے ہیں، نے ہفتے کے روز کہا کہ حکومت نے صارفین کو سستی قیمت پر پیاز کی فراہمی کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ان میں پیاز کی برآمد پر پابندی سے لے کر درآمد کے قواعد میں نرمی اور بفراسٹاک سے پیاز کی سپلائی شامل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز