بہار میں 3 نومبر کو ہونے والے دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ کو لے کر سبھی سیاسی پارٹیوں نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ دوسرے مرحلے میں خاص طور سے جنتا دل یو اور آر جے ڈی کے امیدواروں پر لوگوں کی نگاہیں ہوں گی، کیونکہ اس مرحلہ میں بڑے بڑے ناموں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔ جنتا دل یو اور آر جے ڈی کے سامنے اپنی اپنی گزشتہ سیٹیں بچانے کا بھی چیلنج ہے۔
Published: undefined
دوسرے مرحلہ کی 94 اسمبلی سیٹوں میں سے گزشتہ انتخاب میں تقریباً ایک تہائی پر آر جے ڈی نے جیت درج کی تھی۔ اسی مرحلہ میں مہاگٹھ بندھن کی جانب سے وزیر اعلیٰ عہدہ کے امیدوار اور آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد کے بیٹے تیجسوی یادو اور ان کے بھائی و سابق وزیر تیج پرتاپ یادو سمیت کئی سرکردہ لیڈروں کی انتخابی قسمت طے ہونی ہے۔ جن 94 اسمبلی سیٹوں پر دوسرے مرحلہ میں ووٹنگ ہونی ہے، ان میں سے گزشتہ انتخاب میں آر جے ڈی کو 33، جنتا دل یو کو 30 جب کہ کانگریس کے 7 امیدوار جیتے تھے۔ این ڈی اے کو محض 22 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ پچھلے انتخاب میں جنتا دل یو مہاگٹھ بندھن کا حصہ تھی۔
Published: undefined
دوسرے مرحلہ میں آر جے ڈی نے 56 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں جب کہ دیگر پر مہاگٹھ بندھن میں شامل دوسری پارٹیوں نے اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ 27 سیٹوں پر آر جے ڈی کا بی جے پی سے براہ راست مقابلہ ہے جب کہ 25 سیٹوں پر آر جے ڈی کا مقابلہ جنتا دل یو سے ہے۔ بی جے پی نے اس مرحلہ میں 46 امیدوار اور اس کی حلیف پارٹی جنتا دل یو نے 43 امیدوار اتارے ہیں۔
Published: undefined
اس مرحلہ میں راگھو پور اور حسن پور سیٹ پر بھی ووٹنگ ہونی ہے جہاں سے تیجسوی یادو اور تیج پرتاپ یادو انتخابی میدان میں ہیں۔ اس کے علاوہ بھی مہاگٹھ بندھن کے 27 اراکین اسمبلی کو اپنی سیٹ بچانے کے چیلنج کا سامنا ہے۔ آر جے ڈی کے پرنسپل جنرل سکریٹری آلوک کمار مہتا اجیار پور سے آر جے ڈی امیدوار ہیں جب کہ سابق رکن پارلیمنٹ یوتھ آر جے ڈی کے صدر شیلیش کمار عرف بلو منڈل بیہہ پور سیٹ سے میدان میں ہیں۔ سابق رکن پارلیمنٹ آنند موہن کے بیٹے چیتن آنند شیوہر سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں جب کہ سابق رکن پارلیمنٹ راما سنگھ کی بیوی بینا سنگھ ویشالی کی مہنار سیٹ سے اپنی قسمت آزما رہی ہیں۔ اداکار اور سابق رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا کے بیٹے لو سنہا کا سیاسی مستقبل بھی اس مرحلہ کے ووٹر طے کریں گے۔
Published: undefined
بہر حال، دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ قریب ہے اور سبھی پارٹیوں کے لیڈران سڑکوں پر نکل کر خوب پسینہ بہا رہے ہیں۔ جنتا دل یو-بی جے پی اتحاد 2010 کی طرح اس بار ایک ساتھ میدان میں ہیں اور پرانا جادو ایک بار پھر چلنے کی امید کر رہے ہیں، حالانکہ آر جے ڈی-کانگریس اس بار بہت مضبوطی کے ساتھ میدان میں اتری ہے اس لیے این ڈی اے کے لیے راستہ بہت آسان نظر نہیں آ رہا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined