طویل انتظار کے بعد نتیش کابینہ کی آج توسیع ہوئی، اور پھر اس پر سوال بھی کھڑے ہونے شروع ہو گئے۔ بہار کی راجدھانی پٹنہ واقع راج بھون میں منگل کو منعقد حلف برداری تقریب میں بی جے پی اور جنتا دل یو کے کل 17 لیڈروں نے عہدۂ وزارت کا حلف لیا جن میں ایک نام جمع خان بھی شامل ہے۔ ان کی حلف برداری پر اپوزیشن پارٹی لیڈران سوال اٹھانے لگے ہیں اور وجہ یہ ہے کہ جمع خان پر کئی طرح کے مقدمات چل رہے ہیں۔
Published: undefined
دراصل رکن اسمبلی جمع خان کچھ دن پہلے ہی بی ایس پی کا دامن چھوڑ کر جنتا دل یو میں شامل ہوئے اور پھر نتیش کمار نے انھیں اپنی کابینہ میں جگہ دے دی۔ اب اس بات کو لے کر تنازعہ شروع ہو گیا ہے کہ ان پر تقریباً 2 درجن مجرمانہ معاملے درج ہیں اور ایسے دبنگ و داغی لیڈر کو نتیش کمار نے وزیر کیوں کر بنایا۔ اس سلسلے میں ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ انھوں نے بہار اسمبلی انتخاب کے دوران انتخابی کمیشن کو جو حلف نامہ دیا تھا اس میں اپنے اوپر قتل کی کوشش، تشدد بھڑکانے، آرمس ایکٹ جیسے معاملوں میں چل رہے مقدمات کا تذکرہ کیا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس سے قبل جب میوا لال چودھری کو وزیر تعلیم بنایا گیا تھا تو بھی اپوزیشن نے زبردست ہنگامہ شروع کر دیا تھا اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹوں بعد ہی میوا لال چودھری کو استعفیٰ دینا پڑ گیا تھا۔ جمع خان معاملے میں بھی اپوزیشن لیڈران نتیش کمار پر استعفیٰ کا دباؤ بنا رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جمع خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 148، 149، 323، 324 اور 307 کے تحت معاملے درج ہیں۔ جمع خان پر کیمور ضلع کے الگ الگ تھانوں میں کم و بیش 14 معاملے درج ہیں جس میں سے کسی میں بھی عدالت کے ذریعہ انھیں قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز