لوک سبھا انتخابات سے عین قبل بی جے پی کو ایک اور جھٹکا لگا ہے۔ اس باراسے یہ جھٹکا جھارکھنڈ میں لگا ہے جہاں کی مانڈو سیٹ سے اس کے ایم ایل اے جے پرکاش پٹیل بی جے پی کو چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں۔ جئے پرکاش پٹیل کا شمار جھارکھنڈ میں بی جے پی کے اہم لیڈران میں ہوتا رہا ہے۔
Published: undefined
کانگریس پارٹی میں شامل ہونے کے بعد جئے پرکاش پٹیل نے کہا کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں نہ صرف بھارتیہ جنتا پارٹی بلکہ پورے این ڈی اے اتحاد نے 11 لوک سبھا سیٹوں پر مہم چلائی تھی اور بی جے پی کو اکثریت دلائی تھی۔ میں نے ان کی اتحادی آجسو (آل جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس یونین) کے لیے بھی مہم چلائی تھی۔ اس وقت صورتحال ایسی تھی کہ ہمیں محسوس ہوا کہ ہمیں جھارکھنڈ کے لوگوں اور اپنے والد ٹیک لال مہتو کے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے جو جھارکھنڈ تحریک کے سرکردہ رہنما تھے۔
Published: undefined
پٹیل نے کہا کہ میں نے محسوس کیا کہ جھارکھنڈ کو خوبصورت بنانے اور آگے بڑھانے کے ٹیک لال مہتو کے خوابوں کو این ڈی اے میں شامل ہو کر آگے بڑھایا جا سکتا ہے اور اسی لیے میں بی جے پی میں شامل ہوا۔ مگر بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد میں نے اپنے والد کے خواب اور نظریات کو بی جے پی میں نہیں پایا۔ میرے والد ہمیشہ مہا گٹھ بندھن کے حامی رہے ہیں اور آج میں یہ کہتے ہوئے فخر محسوس کر رہا ہوں کہ راہل گاندھی کی قیادت میں انڈیا الائنس جس طرح پورے ملک میں آگے بڑھ رہا ہے، آئندہ لوک سبھا انتخابات میں اس کے شاندار نتائج آنے والے ہیں۔
Published: undefined
جئے پرکاش پٹیل نے کہا کہ راہل گاندھی نے جس طرح سے پد یاترا کی اس سے جھارکھنڈ کے لوگوں میں ان کے تئیں دلچسپی بڑھ گئی ہے۔ اس بار نوجوان لیڈر راہل گاندھی کی قیادت میں جھارکھنڈ کے لوگوں نے انڈیا الائنس کو لوک سبھا کی 14 سیٹیں جیت کر جھارکھنڈ کو بچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی عزم کے ساتھ آج میں نے بھی کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔ جئے پرکاش پٹیل کے کانگریس میں شامل ہوتے وقت جھارکھنڈ کانگریس کے صدر راجیش ٹھاکر اور انچارج غلام احمد میر موجود تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز