نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر اور مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی اجیت پوار کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ یہ جھٹکا انہیں ان کے محفوظ علاقے کہے جانے والے پونے کے پمپری چنچوڑ میں لگا ہے، جہاں کے دو درجن سے زائد لیڈروں نے ان کا ساتھ چھوڑ کر شرد پوار کی این سی پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ اجیت پوار کا ساتھ چھوڑنے والے ان لیڈروں میں سابق شہر صدر اجیت گوہانے، کارگزار صدر راہل بھوسلے اور اسٹوڈنٹس ونگ کے یش سانے کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ یہ اجیت پوار کے نہایت قریبی مانے جاتے رہے ہیں۔
Published: undefined
این سی پی (اجیت پوار) چھوڑ کر شرد پوار کی این سی میں شامل ہونے والوں میں 20 سابق میونسپل کونسلرس سمیت کئی خواتین بھی شامل ہیں، جنہیں شرد پوار نے اپنی رہائش گاہ میں پارٹی میں شامل کیا۔ اس موقع پر شرد پوار نے خود اپنے ہاتھوں سے انہیں پارٹی کا جھنڈا و دیگر علامتیں دیں۔ شرد پوار کی این سی پی میں جو لیڈران شامل ہوئے ہیں ان میں این سی پی کے سابق سٹی صدر اجیت گوہانے، کارگزار صدر راہل بھوسلے، اسٹوڈنٹس ونگ کے سربراہ یش سانے، بھوسری اسمبلی سیٹ کے سربراہ پنکج بھالے کر اور تقریباً 20 سابق میونسپل کونسلر اور مقامی این سی پی کے دیگر سربراہان شامل ہیں۔ ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو پمپری -چنچوڑ کی این سی پی کی پوری ٹیم شرد پوار کی پارٹی میں شامل ہو گئی ہے۔
Published: undefined
پمپری-چنچوڑ کے ان لیڈروں کی این سی پی-ایس پی میں شمولیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پمپری-چنچوڑ میں 20 جولائی کو پمپری-چنچوڑ میں شرد پوار کی ایک بڑا جلسۂ عام ہونے والا ہے۔ خبروں کے مطابق پونے کے دیگر حصوں سے این سی پی کے مزید لیڈر اسی طرح شرد پوار کی پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ ان لیڈران کا اس طرح ساتھ چھوڑنا اجیت پوار کے لیے بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔ ایسی صورت میں اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے جب تین ماہ میں اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ حال ہی میں او بی سی کے سینئر لیڈر چھگن بھجبل نے شرد پوار سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے ملاقات کی وجہ ریزرویشن پر بات چیت بتائی تھی لیکن قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ وہ اجیت پوار کو چھوڑ سکتے ہیں۔ شرد پوار نے گزشتہ ماہ کہا تھا جو لوگ پارٹی کو کمزور کرنا چاہتے ہیں انہیں قبول نہیں کیا جائے گا، البتہ ایسے لیڈروں کو واپس لیا جا سکتا ہے کہ جنہوں نے پارٹی کو مضبوط کیا ہو اور پارٹی کی شبیہ کو داغدار نہ کیا ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined