نئی دہلی: جاسوسی کرنے والے سافٹ ویئر یعنی اسپائی ویئر پیگاسس کے معاملہ میں مودی حکومت ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ مودی حکومت نے 2017 میں میزائل سسٹم سمیت ہتھیاروں کی خریداری کے لیے 2 بلین ڈالر کے دفاعی سودے کے تحت ہی اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کو بھی خریدا تھا۔ نیویارک ٹائمز میں جمعہ کے روز شائع ہونے والی رپورٹ میں یہ سنسنی خیز انکشاف کیا گیا ہے۔ انڈین ایکسپریس میں بھی اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی گئی ہے۔
Published: undefined
نیویارک ٹائمز کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے بھی اس اسپائی ویئر کو خریدا تھا اور ایف بی آئی چاہتی تھی کہ اس کا استعمال گھریلو نگرانی کے لئے کیا جائے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس اسپائی ویئر کو دنیا بھر میں کس طرح استعمال کیا گیا۔ اس کے استعمال میں میکسیکو حکومت کی جانب سے صحافیوں اور حزب اختلاف کے لوگوں کو نشانہ بنایا جانا شامل تھا۔
Published: undefined
سعودی عرب کی جانب سے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کالم نگار جمال خاشقجی کے خلاف بھی اسرائیلی اسپائی ویئر کا استعمال کیا گیا، جنہیں سعودی کارندوں نے قتل کر دیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی وزارت دفاع کے نئے سودوں کے تحت پیگاسس کو پولینڈ، ہنگری اور ہندوستان سمیت کئی ممالک کو فراہم کیا گیا تھا۔
Published: undefined
اخبار کا دعویٰ ہے کہ جولائی 2017 میں جب ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اسرائیل پہنچے تو ان کا پیغام واضح تھا کہ ہندوستان اب فلسطین کے حوالے سے اپنے پرانے موقف کو تبدیل کر رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں وزیر اعظم مودی اور اسرائیل کے اس وقت کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے درمیان کافی قربتیں پیدا ہوئیں۔ ہندوستان نے اسرائیل سے جدید ہتھیار اور جاسوسی سافٹ ویئر خریدنے کا معاہدہ کیا۔ اس پورے معاہدے کی مالیت تقریباً 15000 کروڑ روپے تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے بھی اس کے فوراً بعد ہندوستان کا دورہ کیا، جو کسی اسرائیلی وزیر اعظم کا ملک کا پہلا دورہ تھا۔
Published: undefined
وہیں، تاحال نہ تو ہندوستان اور نہ ہی اسرائیل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان پیگاسس ڈیل ہوئی ہے۔ تاہم، جولائی 2021 میں میڈیا گروپس کے ایک کنسورشیم نے انکشاف کیا تھا کہ اس اسپائی ویئر کو دنیا کے کئی ممالک میں صحافیوں اور تاجروں کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں بھی کئی سیاستدانوں اور اہم شخصیات کی جاسوسی کا انکشاف کیا گیا، جن میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی، سیاسی حکمت عملی ساز پرشانت کشور، اس وقت کے الیکشن کمشنر اشوک لواسا، انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو سمیت دیگر اہم نام شامل تھے۔ اس فہرست میں انڈین ایکسپریس کے دو موجودہ ایڈیٹر اور ایک سابق ایڈیٹر سمیت تقریباً 40 دیگر صحافی بھی شامل تھے۔
Published: undefined
وہیں، 18 جولائی کو پارلیمنٹ میں اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کے تنازعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اشونی ویشنو نے کہا تھا کہ یہ رپورٹ ہندوستانی جمہوریت اور اس کے اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined