مودی حکومت کی اگنی پتھ اسکیم اور راہل گاندھی سے ای ڈی کی ہو رہی پوچھ تاچھ کے خلاف ایک نمائندہ وفد صدر جمہوریہ سے ملا ہے۔ وفد نے صدر جمہوریہ کو دو عرضداشت پیش کیے ہیں اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس نمائندہ وفد میں دو وزرائے اعلیٰ اشوک گہلوت اور بھوپیش بگھیل کے ساتھ ساتھ سینئر لیڈران ادھیر رنجن چودھری، ملکارجن کھڑگے، کے سی وینوگوپال، جئے رام رمیش اور پی چدمبرم وغیرہ شامل تھے۔
Published: undefined
عرضداشت سونپنے کے بعد ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہم 7 لوگوں نے دو عرضداشت صدر جمہوریہ کے حوالے کیا ہے۔ پہلی عرضداشت اگنی پتھ اسکیم کے تعلق سے ہے جسے غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور اس کا فائدہ کسی کو نہیں پہنچنے والا ہے۔ دوسری عرضداشت ہمارے لیڈر راہل جی کے تعلق سے ہے جن سے ای ڈی لگاتار پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ یہ کانگریس کو پریشان کرنے کی پالیسی اور ڈرانے کی کوشش ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے کہا کہ تین دنوں تک ہمارا ستیہ گرہ چلتا رہا، تحریک کے دوران سینئر لیڈروں کو پریشان کیا گیا ہے۔ 50-40 کلومیٹر دور الگ الگ بارڈرس پر لیڈروں کو حراست میں لے جا کر رکھا گیا۔ بغیر نوٹس دیے 12 گھنٹے تک لیڈروں کو حراست میں نہیں رکھا جا سکتا، اگر حراست میں رکھنا ہے تو وجہ بتانی چاہیے۔ اراکین پارلیمنٹ کو حراست میں لینے پر اسپیکر کو بتانا چاہیے، لیکن یہ سب کچھ نہیں ہوا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگنی پتھ اسکیم بغیر تبادلہ خیال کے حکومت لے کر سامنے آ گئی۔ اس کا نقصان نوجوانوں کو ہوگا۔ بی جے پی کے لیڈر چوکیدار کی ملازمت ملنے کی بات کر رہے ہیں۔ ہمیں صدر جمہوریہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ دونوں مسائل پر حکومت سے بات کریں گے۔ ہم نے دہلی پولیس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل کانگریس کے تمام لیڈروں نے وجئے چوک پر مارچ نکالا۔ کانگریس کے مطابق مرکزی حکومت کو اگنی پتھ اسکیم واپس لینی ہی ہوگی۔ ہندوستان کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں کے ساتھ مرکزی حکومت بے عزتی والا رویہ اختیار کر رہی ہے۔ اس منصوبہ سے نوجوانوں کا مستقبل، ملک کی سرحد اور سیکورٹی خطرے میں ہے۔ اس منصوبہ کے خلاف اپوزیشن اور سینکڑوں نوجوان کھڑے نظر آ رہے ہیں۔ اس اسکیم کو لگاتار واپس لینے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ کانگریس کارکنان نے دہلی کے شیواجی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین بھی روکی ہے اور کناٹ پلیس کے آؤٹر سرکل پر بھی کارکنان نے مظاہرہ کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined