قومی خبریں

بدعنوانی کا انکشاف، ہریانہ میں تھے مہاجر مزدور اور دہلی میں تیار ہو گئے اسکریننگ کے کاغذات

پولس کے مطابق اس معاملے میں کچھ بسوں اور ان کے ڈرائیوروں کو پوچھ تاچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں چھاپہ ماری کی جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ہندوستان میں جاری کورونا لاک ڈاؤن کے درمیان ایک بڑی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔ اس بدعنوانی کا لنک ملک کی راجدھانی دہلی اور ہریانہ کے گروگرام سے جڑا ہے۔ جو مہاجر دہلی سے ملحق گروگرام میں موجود تھے۔ ان سب کے اسکریننگ کاغذات دہلی میں بنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اتنا ہی نہیں ان فرضی اسکریننگ دستاویزوں کے سہارے مہاجر مزدوروں کو ملک کے دور دراز حصوں جیسے بہار، کولکاتا وغیرہ علاقوں میں پہنچایا جا رہا تھا۔ اب تک سامنے آئے دلائل سے اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے۔

Published: undefined

دہلی پولس ذرائع کے مطابق پولس کو ایک پیشہ ور ڈرائیور سے بھی کئی اہم جانکاریاں ملی ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ یہ گینگ دہلی بھر میں پھیلا ہے۔ جو قومی راجدھانی اور آس پاس کے علاقے سے شکار (ہجرت کرنے کے خواہش مند مہاجر مزدور) پھنساتا ہے۔

Published: undefined

پولس کو اسی ڈرائیور سے پتہ چلا کہ وہ خود بھی ٹکری گاؤں بہادر گڑھ (ہریانہ) سے لے کر مزدوروں کو مغربی بنگال علاقے کی طرف لے جانے والا تھا۔ راستے میں ہی لیکن پولس کے ہتھے چڑھ گیا۔ چھان بین میں پولس کو پتہ چل گیا ہے کہ یہ بدعنوانی یعنی فرضی واڑا کر کے جعلی اسکریننگ پیپرس کہاں کہاں سے بنوائے جا رہے تھے۔

Published: undefined

ان سبھی مشتبہ علاقوں پر بھی پولس نے اپنے خفیہ نظام کو الرٹ کر دیا ہے تاکہ پورے گینگ یکا بھنڈا پھوڑ ہو سکے۔ خاص بات اس فرضی واڑے میں یہ بھی سامنے آ چکی ہے کہ جن ڈرائیوروں اور مزدوروں کے فرضی اسکریننگ دستاویز دہلی سے جاری ہوئے ہیں، ان کے حال کے پتے بھی دہلی کے ہی ہیں۔ لیکن جانچ میں بیشتر پتے فرضی پائے گئے۔

Published: undefined

باہری ضلع پولس کے ایک افسر کے مطابق فی الحال ابھی کچھ بسوں اور ان کے ڈرائیوروں کو پوچھ تاچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اس بارے میں دہلی کے کئی اضلاع کے ڈی سی دفاتر اور ملک کی کچھ دیگر ریاستوں کی پولس کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے۔ فی الحال اس پورے معاملے کی اب تفصیلی جانچ چل رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined