قومی خبریں

آنند پال سنگھ کیس میں سی بی آئی عدالت کا بڑا فیصلہ، انکاؤنٹر میں ملوث پانچ پولیس اہلکاروں کے خلاف چلے گا مقدمہ

آنند پال انکاؤنٹر کیس میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ آنند پال سنگھ کے انکاؤنٹر کے بعد سانوردہ میں زبردست تشدد پھوٹ پڑا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>عدالت کا فیصلہ، علامتی تصویر</p></div>

عدالت کا فیصلہ، علامتی تصویر

 

راجستھان کے آنند پال سنگھ انکاؤنٹر کیس میں سی بی آئی عدالت نے اہم فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے سی بی آئی کی کلوزر رپورٹ  کو منظور کرتے ہوئے پولیس کے خلاف ایکشن لیا ہے۔ عدالت نے جن پولیس اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیا ہے وہ آنندپال سنگھ انکاؤنٹر کیس میں ملوث تھے۔ عدالت نے ان پولیس اہلکاروں کے خلاف دفعہ 302 کے تحت تحقیقات اور مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ آنندپال سنگھ کا انکاؤنٹر 2017 میں ہوا تھا۔ آنند سنگھ پال کے اہل خانہ کی جانب سے اس انکاؤنٹر کو فرضی قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے کہا تھا کہ آنند پال سنگھ کا انکاؤنٹر سیلف ڈیفنس کے تحت کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں آنندپال سنگھ کی بیوی راج کنور اور روپندر سنگھ کی جانب سے وکیل بھنور سنگھ راٹھور نے فرضی انکاؤنٹر کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

Published: undefined

سی بی آئی نے اس معاملے میں کلوزر رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی، جس پر سی بی آئی کورٹ نے ایکشن لیتے ہوئے انکاؤنٹر میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم دیا۔ آنند پال سنگھ کی بیوی کے وکیل بھنور سنگھ راٹھوڑ نے عدالت کو بتایا کہ عینی شاہد کے بیان اور ڈاکٹر کی رپورٹ کے مطابق آنندپال پر 3 سے 5 فٹ کے فاصلے سے گولیاں چلائی گئیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر کی رپورٹ میں آنند پال کے جسم پر حملہ اور زخموں کے نشانات تھے۔

Published: undefined

ان دلائل کے بعد عدالت نے بدھ کو اس وقت کے چورو کے ایس پی راہل بہراٹھ، اس وقت کے ایڈیشنل ایس پی ودیا پرکاش چودھری، ڈی ایس پی سوریہ ویر سنگھ راٹھور کے خلاف اور ہیڈ کانسٹیبل کیلاش کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔ آنند پال انکاؤنٹر کیس میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ واضح رہے کہ آنند پال سنگھ کے انکاؤنٹر کے بعد سانوردہ میں زبردست تشدد پھوٹ پڑا تھا اور راجپوت برادری نے متحد ہو کر موجودہ حکومت اور پولیس کی مخالفت کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined