قومی خبریں

یوگی حکومت کا غیر منطقی فیصلہ، نہیں پڑھائی جائے گی مغلوں کی تاریخ

اترپردیش کی یوگی حکومت نے اسکول کے نصاب میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ حکومت نے 12ویں جماعت کی تاریخ کی کتاب سے مغل باب کو ہٹا دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>یوگی آدتیہ ناتھ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

یوگی آدتیہ ناتھ، تصویر آئی اے این ایس

 

اتر پردیش کی یوگی حکومت نے تعلیمی سیشن 24-2023 کے لیے یوپی بورڈ اور سی بی ایس ای بورڈ کے نصاب میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ اسکولوں میں اب طلباء کو مغلوں کی تاریخ نہیں پڑھائی جائے گی۔ یوپی حکومت نے تاریخ کی کتاب 'ہندوستانی تاریخ کے کچھ عنوانات' سے مغل دربار کے باب کو ہٹا دیا ہے۔ اس کے علاوہ گیارہویں کی کتاب سے رائز آف اسلام، کلیش آف کلچرز، انڈسٹریل ریوولیشن، بگننگ آف ٹائم کے اسباق کو ہٹا دیا گیا ہے۔

Published: undefined

اس کے ساتھ ہی سیوکس کی کتاب سے امریکی بالادستی اور سرد جنگ کا سبق بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ تعلیمی سیشن 24-2023 سے لاگو کیا جا رہا ہے۔ اس اقدام پر یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے کہا، 'ہماری تہذیب ہماری ثقافتی ورثہ ہے۔ ہم اپنی نئی نسل کو ورثے سے متعارف کرانا چاہتے ہیں۔ پرانے زمانے میں لوگوں کو ہماری ثقافت سے محروم کیا جا رہا تھا اور نئی نسل کو بتایا نہیں جا رہا تھا۔ ہم لوگوں کو حقیقی ثقافت کے بارے میں بتائیں گے۔

Published: undefined

ان مضامین کے تحت جنہیں اب کلاس 12 کی تاریخ کی کتابوں سے خارج کر دیا گیا ہے، طلباء کو 'اکبرنامہ' (اکبر کے دور کی سرکاری تاریخ) اور 'بادشاہنامہ' (مغل بادشاہ شاہ جہاں کی تاریخ) سے متعارف کرایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سیوکس کی کتاب میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ آزاد ہندوستان میں سیاست کی کتاب سے عوامی تحریکوں کے عروج اور ایک پارٹی کے غلبہ کے دور کا باب بھی بدل دیا گیا ہے۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق یوگی حکومت مغلوں کے نام اور تاریخ کو لے کر پہلے بھی کئی فیصلے کر چکی ہے۔ 2020 میں یوگی حکومت نے آگرہ میں مغل میوزیم کا نام بدل کر چھترپتی شیواجی مہاراج میوزیم کر دیا تھا۔ تب یوگی نے ٹوئٹ کر کے کہا تھا، 'آگرہ میں زیر تعمیر میوزیم کو چھترپتی شیواجی مہاراج کے نام سے جانا جائے گا، آپ کے نئے اتر پردیش میں غلامانہ ذہنیت کی علامتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہمارا ہیرو شیواجی مہاراج ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined