متنازعہ رافیل معاہدہ سے متعلق مودی حکومت کو سپریم کورٹ سے آج بہت بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے ریویو پٹیشن پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی سماعت میرٹ کی بنیاد پر کرے گا۔ سپریم کورٹ نے 10 اپریل کو ہوئی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کے ان ابتدائی اعتراضات کو خارج کر دیا جس میں حکومت نے عرضی کے ساتھ لگائے گئے دستاویزوں پر خصوصی اختیار بتایا تھا۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ رافیل معاملہ میں وزارت دفاع سے فوٹو کاپی کیے گئے خفیہ دستاویزات کی جانچ کی جائے گی۔ مرکزی حکومت نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا تھا کہ خفیہ دستاویزات کی فوٹو کاپی یا چوری کی کاپی پر عدالت بھروسہ نہیں کر سکتا۔ بہر حال، یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے اتفاق رائے سے سنایا ہے۔
Published: undefined
قابل غور ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جو دستاویز عرضی کے ساتھ دیئے گئے ہیں، وہ غلط طریقے سے وزارت دفاع سے حاصل کیے گئے ہیں، ان دستاویزوں پر عدالت بھروسہ نہیں کر سکتا۔ لیکن عرضی دہندہ ارون شوری نے رافیل پر از سر نو غور کی عرضی داخل کرتے ہوئے معاملے میں سماعت کی بات کہی تھی۔ اب جب کہ عدالت نے سماعت کے لیے راستہ ہموار کر دی ہے تو ارون شوری نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم دستاویزوں کی قبولیت سے متعلق مرکزی حکومت کی دلیلوں کو اتفاق رائے سے عدالت کے ذریعہ خارج کیے جانے کے حکم سے خوش ہیں۔‘‘
Published: undefined
عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد کانگریس نے بھی اس پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے اور اس نے رافیل معاہدہ پر سماعت کیے جانے کے حکم کو ’ہندوستان کی فتح‘ قرار دیا ہے۔ کانگریس نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل پر اس تعلق سے لکھا ہے کہ ’’یہ ہندوستان کی فتح ہے۔ رافیل سے متعلق از سر نو غور کی عرضی پر سپریم کورٹ کے ذریعہ سنائے گئے فیصلہ کا ہم استقبال کرتے ہیں۔ ستیہ میو جیتے۔‘‘ اس ٹوئٹ کے ساتھ کانگریس نے اے این آئی کا وہ ٹوئٹ شیئر کیا ہے جس میں سپریم کورٹ کے ذریعہ رافیل معاملہ کی سماعت کی خبر دی گئی ہے۔
Published: undefined
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی سپریم کورٹ کے ذریعہ مودی حکومت کو دیئے گئے جھٹکے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر اس تعلق سے لکھا ہے کہ ’’مودی جی ہر جگہ کہہ رہے تھے کہ سپریم کورٹ سے رافیل میں کلین چٹ ملی ہے۔ آج کے سپریم کورٹ کے فیصلے سے ثابت ہو گیا کہ مودی جی نے رافیل میں چوری کی ہے، ملک کی فوج سے دھوکہ کیا ہے اور اپنا جرم چھپانے کے لیے سپریم کورٹ کو گمراہ کیا۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ سابق وزیر مالیات یشونت سنہا، صحافی سے لیڈر بنے ارون شوری اور وکیل پرشانت بھوشن کی طرف سے ریویو پٹیشن داخل کی گئی تھی جس کو خارج کرنے کا مطالبہ مودی حکومت نے کیا تھا۔ مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ 14 دسمبر 2018 کے عدالتی فیصلے پر ریویو کے لیے دیئے گئے دستاویزوں پر اس کا خصوصی اختیار ہے۔ سرکار نے کہا تھا کہ عرضی کی سماعت کے لیے ان دستاویزوں پر عدالت توجہ نہ دے۔ عرضی دہندگان میں سے ایک پرشانت بھوشن نے اس سے قبل اٹارنی جنرل کے دعووں کو غلط ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ خصوصی اختیار کا دعویٰ ان دستاویزوں پر نہیں کیا جا سکتا جو پہلے سے ہی پبلک ڈومین میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انڈین پروو ایکٹ کی دفعہ 123 صرف ’غیر شائع دستاویزوں‘ کا تحفظ کرتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز