ایودھیا: رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد وزیر اعظم مودی نے لوگوں سے خطاب کیا اور شروعات ’سیا ور رام چندر کی جے‘ (سیا یعنی سیتا کے شوہر کی جے)، ’جے سیا رام‘ کے نعروں سے کی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ عمل کافی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ رام مندر تحریک سے لے کر سپریم کورٹ کے فیصلے تک جے شری رام کا نعرہ لگایا جاتا رہا ہے۔ اس نعرے کے حوالہ سے ماہرین کا خیال ہے کہ شاید اب بی جے پی اشتعال سے باہر آنا چاہتی ہے!
Published: 05 Aug 2020, 5:11 PM IST
خود وزیر اعظم نریندر مودی نے جے شری رام کا نعرہ ایک بار نہیں بلکہ کئی بار لگایا ہے۔ وہ کئی بار انتخابی ریلیوں اور عوامی جلسوں میں یہ نعرہ لگوا چکے ہیں۔ وہ ہی نہیں بی جے پی کے تمام لیڈران بھی یہ نعرہ انگنت بار لگا چکے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جے شری رام کے نعرے میں ایک طرح کا اشتعال نظر آتا تھا اور ہندو ووٹ بینک کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ نعرہ لگایا جاتا تھا۔ اس کے بر عکس جے سیا رام کا نعرے بالکل الگ ہے اور اس میں ایک طرح کی نرمی ظاہر ہوتی ہے۔
Published: 05 Aug 2020, 5:11 PM IST
ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ جے سیا رام ہندی زبان والے علاقوں خاص طور پر مغربی اتر پردیش اور ہریانہ میں عام لوگوں میں سلام کرنے کا ایک طریقہ ہے اور لوگ نمسکار کی طرح ہی اس کا استعمال کرتے ہیں۔ ’جے سیا رام‘ کے علاوہ ’جے رام جی کی‘ کا اور ’رام رام‘ کا بھی استعمال سلام کے طور پر کیا جاتا ہے لیکن ’جے شری رام‘ کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔
Published: 05 Aug 2020, 5:11 PM IST
گزشتہ سالوں سے انتہا پسندوں کی جانب سے گائے کے نام پر موب لنچنگ ہو یا پھر مذہب کے نام پر تشدد کئی مواقع پر مسلمانوں کو زد و کوب کر کے ان سے زبردستی جے شری رام کہلوایا جاتا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے بھی یہ نعرہ غصہ کی علامت بن چکا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جے شری رام سے جے سیا رام کی تبدیلی کو مثبت نظریہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
Published: 05 Aug 2020, 5:11 PM IST
بھومی پوجن تقریب کے دوران یوں تو جے شری رام کا نعرہ بھی بلند کیا جا رہا تھا، لیکن جے سیا رام کا نعرہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے پلیٹ فارم سے کافی دنوں سے بلند نہیں ہوتا تھا۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی جے پی اب اپنے پرانے اشتعال کو ترک کر کے اس کے مقام پر ایک نئے نعرے کو اختیار کرنا چاہتی ہے جس سے کسی کو اس کے اشتعال کا احساس نہ ہو۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بی جے پی کو اپ پرانے اشتعال کی ضرورت بھی نہیں ہے۔
Published: 05 Aug 2020, 5:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Aug 2020, 5:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز