قومی خبریں

شہریت قانون کے خلاف چندرشیکھر آزاد نے بھی سپریم کورٹ میں داخل کی عرضی

بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لوگوں کا مظاہرہ اور سماج کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے معزز حضرات کا اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرنے کا سلسلہ بند ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد نے بھی سپریم کورٹ میں اس قانون کے خلاف عرضی داخل کر دی ہے۔ بدھ کے روز چندرشیکھر آزاد کی جانب سے یہ عرضی داخل کی گئی جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ قانون ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی مکمل خلاف ورزی ہے۔

Published: undefined

شہریت قانون کے خلاف لگاتار اپنی آواز بلند کر رہے بھیم آرمی سربراہ چندرشیکھر نے بدھ کے روز عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کرنے کے بعد مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ انھوں نے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت ملک کو تقسیم کرنے کے درپے ہے اور شہریت ترمیمی قانون کسی بھی طرح سے ملک کے لیے مفید نہیں۔ قابل ذکر ہے کہ بدھ کے روز ہی سپریم کورٹ میں شہریت قانون سے متعلق داخل کم و بیش 144 عرضیوں پر سماعت ہوئی، لیکن چندرشیکھر کی عرضی ان سے الگ ہے اور اس عرضی پر سماعت کب ہوگی، یہ فی الحال پتہ نہیں چل سکا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ چندر شیکھر آزاد نے گزشتہ دنوں جامع مسجد پر شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ میں حصہ لیا تھا اور اس دوران دریا گنج میں تشدد بھی برپا ہو گیا تھا۔ اس تشدد کے بعد دہلی پولس نے چندرشیکھر کو گرفتار کر لیا تھا۔ کافی طویل وقت تک وہ تہاڑ جیل میں بند رہے اور پھر گزشتہ دنوں دہلی کی ایک عدالت نے انھیں ضمانت دے دی۔ ساتھ ہی عدالت نے انھیں چار ہفتے کے لیے دہلی سے باہر رہنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن منگل کو ہی تیس ہزاری کورٹ نے انھیں کچھ شرائط کے ساتھ دہلی آنے کی اجازت دے دی۔ چندرشیکھر سے کہا گیا ہے کہ وہ دہلی آمد سے قبل اس تھانہ کے ڈی ایس پی کو مطلع کریں جہاں وہ جانا چاہتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined