مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو اس عہدہ پر بنے رہنے کے لیے بھوانی پور اسمبلی سیٹ پر ہو رہے ضمنی انتخاب میں جیتنا ضروری ہے، لیکن بی جے پی نے ان کو شکست دینے کے لیے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔ بھونی پور ضمنی انتخاب کو لے کر سیاسی ماحول پوری طرح گرم نظر آ رہا ہے اور بی جے پی امیدوار پرینکا ٹبریوال کے حق میں ہوا بنانے کے لیے پارٹی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ بدھ کے روز رہائش اور شہری امور کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے بی جے پی امیدوار کی حمایت میں گھر گھر جا کر تشہیر کی اور انھوں نے کہا کہ وہ لوگوں میں بھگوا پارٹی کی حمایت محسوس کر رہے ہیں۔
Published: undefined
پرینکا ٹبریوال کے حق میں انتخابی تشہیر کرنے والے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے ایک ٹوئٹ بھی کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’بھوانی پور کے رے اسٹریٹ علاقے میں رام موہن دتہ روڈ پر واقع مقامی باشندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران میں نے ان کے مسائل اور فکر پر بات چیت کی۔‘‘ ہردیپ سنگھ پوری کا کہنا ہے کہ بی جے پی امیدوار پرینکا ٹبریوال کے لیے واضح حمایت دیکھنے کو مل رہی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ اسمبلی اتنکاب میں بھوانی پور اسمبلی سیٹ سے فتح حاصل کرنے والے ترنمول کاگنریس کے سوون دیب چٹوپادھیائے نے ممتا بنرجی کے لیے اس سیٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے استعفیٰ کی وجہ سے ضمنی انتخاب ہو رہا ہے۔ ممتا بنرجی نندی گرام سے بی جے پی امیدوار شوبھیندو ادھکاری سے شکست کھا گئی تھیں اور انھیں وزیر اعلیٰ عہدہ پر بنے رہنے کے لیے 5 نومبر تک منتخب ہونا ہوگا۔
Published: undefined
بہر حال، پرینکا ٹبریوال کے لیے بی جے پی بنگال میں زور و شور سے انتخابی مہم چلا رہی ہے۔ اس درمیان بی جے پی کی ریاستی یونٹ کے صدر سکانت مجومدار نے دعویٰ کیا کہ انھیں ہریش چٹرجی اسٹریٹ پر تشہیر کرنے سے روکا گیا جو ممتا بنرجی کی رہائش کی طرف جاتی ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے بی جے پی کو وہاں پر انتخابی تشہیر کرنے سے روک دیا کیونکہ ترنمول کانگریس کو 30 ستمبر کو ہونے والے انتخاب میں شکست کا خوف ہے۔ حالانکہ پولیس ڈپٹی کمشنر (جنوب) آکاش مگھاریا نے ان الزامات کو خارج کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ان کے پاس ٹیکہ کاری سرٹیفکیٹ نہیں تھا اور وہ اعلیٰ سیکورٹی والے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے اس لیے انھیں دوسری سڑک پر جانے کو کہا گیا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز