کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں روزانہ تقریباً 25 کلومیٹر کا سفر طے کر رہے ہیں۔ یاترا کے 70 دن مکمل ہونے کو ہیں اور راہل گاندھی کے ساتھ ساتھ دیگر بھارت یاتریوں کا جوش بھی کسی صورت کم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اس بات کا اظہار مہاراشٹر کے ضلع ہنگولی میں آج جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کیا۔ یہ جلسہ 12 نومبر کی بھات جوڑو یاترا کے اختتام پر منعقد ہوا اور عوام کے سامنے راہل گاندھی نے کھل کر اپنی بات رکھی۔
Published: undefined
اپنے خطاب کے دوران راہل گاندھی نے مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے بھارت یاتری اور کانگریس لیڈر راجیو ساتو کو یاد کیا جو کہ گزشتہ دنوں یاترا کے دوران ہی انتقال کر گئے تھے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’جب میں نے اسٹیج پر کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈروں کا استقبال کیا تو مجھے اپنے دوست راجیو ساتو کی یاد آئی۔ مجھے افسوس ہو رہا ہے کہ آج میٹنگ میں وہ ہمارے ساتھ ہوتے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں اپنے دوست کی ’کرم بھومی‘ میں آیا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ آج ان کی بیوی میرے ساتھ پورا دن چلیں، یہ بہت حوصلہ افزا ہے۔‘‘
Published: undefined
اپنے خطاب کے دوران راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے مقاصد کا ایک بار پھر تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ یاترا ہم نے کنیاکماری میں شروع کی اور یہ سری نگر تک جائے گی۔ یہ جو ترنگا ہے، اس کو ہم سری نگر میں جا کر لہرائیں گے اور پیغام دیں گے کہ اس ملک کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ اس ملک میں نفرت نہیں پھیلائی جا سکتی۔ اس ملک میں تشدد نہیں پھیلائی جا سکتی۔ یہی اس یاترا کا مقصد ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’کئی لوگوں نے پوچھا کہ یاترا کی کیا ضرورت ہے؟ جس طرح آج کل لوگ سیدھا ہیلی کاپٹر سے کنیاکماری چلے جاتے ہیں، ادھر ایک تقریر کر لیتے ہیں، جس طرح وزیر اعظم کرتے ہیں، اور پھر سیدھا کنیاکماری سے ہوائی جہاز میں سری نگر میں جا کر وہاں جھنڈا لہرا کر کہہ دیتے کہ– بھارت جوڑو۔‘‘ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی کہتے ہیں ’’اس سے فائدہ نہیں ہوتا۔ ایسا اس لیے کیونکہ سڑکوں پر موجود عوام کی بات ٹھیک طرح سامنے نہیں آ پاتی۔ میں نے کچھ دن پہلے اپنی تقریر میں مزاحاً بتایا تھا کہ کس طرح عوامی ایشوز اٹھانے پر لوک سبھا میں مائک آف ہو جاتا ہے۔ پریس کے ہمارے دوست بھی مدد نہیں کر پا رہے۔ ان کا کنٹرول کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ یہ بولنا بھی چاہیں، ان کو ناانصافی نظر بھی آ جائے، تو بھی یہ بے چارے بول نہیں پائیں گے۔ یعنی پارلیمنٹ سے آواز اٹھانے کا بھی راستہ بند، اور میڈیا کا بھی راستہ بند۔‘‘
Published: undefined
اپنے خطاب میں بھارت جوڑو یاترا کے مقصد کو مزید واضح کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’عوام کی آواز اٹھانے کے سبھی راستے ہمارے سامنے بند ہیں۔ صرف ایک ہی راستہ بچا، یعنی جس سڑک پر عوام چلتی ہے اسی سڑک پر کانگریس پارٹی چلے۔ کنیاکماری سے کشمیر تک چلے اور عوام کی آواز سنے اور عوام کو اپنی بات بتائے۔ اسی لیے ہم نے بھارت جوڑو یاترا شروع کی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula