رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ جاری و ساری ہے۔ آج راہل گاندھی نے رجاستھان کے جھالواڑ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کچھ اہم باتوں کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے تقریباً 3700 کلو میٹر طویل ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے بارے میں کہا کہ ’’سچائی یہ ہے کہ 3700 کلومیٹر سے زیادہ ہمارے کسان، ہمارے مزدور بھائی چلتے ہیں۔ ملک کے کسان اور مزدور کی محنت کے سامنے یہ 3700 کلومیٹر کی یاترا کچھ بھی نہیں۔ لیکن افسوس ہے کہ مرکز کی بی جے پی حکومت ان کسانوں و مزدوروں پر ہی حملہ کر رہی ہے۔ پورا کا پورا فائدہ جو مزدوروں کو ملنا چاہیے، جو چھوٹے دکانداروں کو ملنا چاہیے، اسمال اور میڈیم بزنس چلانے والوں کو ملنا چاہیے، وہ ان کو نہیں مل رہا ہے۔ یہی آج کی حقیقت ہے۔‘‘
Published: undefined
اپنے خطاب کے دوران راہل گاندھی نے ’ہے رام‘ کے حقیقی مطلب سے بھی لوگوں کو روشناس کرایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مہاتما گاندھی کا ایک بہت خوبصورت نعرہ ہے ’ہے رام‘۔ اس نعرے میں بہت گہرائی ہے۔ گاندھی جی کو جب گولی ماری گئی تھی تو انھوں نے تین بار ’ہے رام‘ کہا تھا۔ اس نعرے کی گہرائی اور گاندھی جی کی سوچ سے میں آج آپ کو متعارف کرانا چاہتا ہوں۔ ’ہے رام‘ جب گاندھی جی نے کہا تو بھگوان رام سے ان کی قربت تھی، ان کی ایک سوچ تھی اور زندگی جینے کا طریقہ تھا۔ وہ سب کا احترام کرتے تھے، وہ نفرت کسی نہیں کرتے تھے، وہ سب سے محبت کرتے تھے، سب سے گلے لگتے تھے، اس جذبہ کو ہم ’ہے رام‘ کہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے ’ہے رام‘ کی مزید تشریح کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’جب ہم ’ہے رام‘ کہتے ہیں تو یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ جو رام جی کا جذبہ تھا، اس جذبہ سے ہم اپنی زندگی گزاریں گے۔ ’ہے رام‘ کا اصل مطلب یہی ہے۔ اس نعرہ کو آر ایس ایس کے لوگ بھول گئے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’آر ایس ایس والے کبھی ’جئے سیا رام‘ نہیں بولتے۔ سیتا کو چھوڑ دیا، اور وہ ’ہے رام‘ بھی کبھی نہیں بولتے، کیونکہ اس میں جو جذبہ پوشیدہ ہے، وہ اس کو مانتے ہی نہیں۔ اگر مانتے تو ملک میں نفرت نہیں پھیلاتے، تشدد نہیں کرتے۔ وہ جو کسانوں کے ساتھ مظالم کر رہے ہیں، نوجوانوں کو بے روزگار بنا رہے ہیں، خواتین کی بے عزتی کر رہے ہیں، ایسا کبھی نہیں کرتے۔‘‘ آخر میں راہل گاندھی کہتے ہیں ’’میں آر ایس ایس کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ بھگوان رام کو سمجھیے۔ ان کے جذبہ، ان کے جینے کے طریقے کو سمجھیے۔ انھوں نے صرف محبت کی بات کی تھی، بھائی چارے کی بات کی تھی، عزت کی بات کی تھی۔ نفرت کی بات نہیں کی تھی، تشدد کی بات نہیں کی تھی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined