راہل گاندھی کی قیادت میں جاری ’بھارت جوڑو یاترا‘ اس وقت ہریانہ میں ہے۔ پیر کے روز ان کی یہ یاترا انبالہ پہنچ گئی ہے جہاں انھوں نے ایک نکڑ جلسہ سے خطاب بھی کیا۔ انبالہ کے موہڑا میں نکڑ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے آر ایس ایس اور مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ آر ایس ایس کو تو انھوں نے اکیسویں صدی کا ’کورو‘ تک کہہ ڈالا۔
Published: undefined
اپنے خطاب کے دوران راہل گاندھی نے آر ایس ایس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ لوگ اکیسویں صدی کے کورو ہیں۔ آر ایس ایس والے کبھی ہر ہر مہادیو کا نعرہ نہیں لگاتے ہیں کیونکہ بھگوان شیو تپسوی تھے۔ کورو نیکر پہنے اور ہاتھ میں لاٹھی لیے اکیسویں صدی میں دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے ساتھ 3-2 ارب پتی کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے ساتھ ہی یہ بھی کہہ ڈالا کہ ’’نوٹ بندی کس نے نافذ کی؟ نوٹ بندی، غلط جی ایس ٹی پر سائن بھلے نریندر مودی نے کیا ہو، لیکن ہندوستان کے 3-2 ارب پتیوں نے وزیر اعظم کا ہاتھ چلایا۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ آج ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت بھی شامل ہوئے۔ ٹکیت نے کسان نمائندہ وفد کے ساتھ راہل گاندھی سے ملاقات بھی کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس دوران دونوں کے درمیان کسانوں کے ایشوز پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس سے قبل بھارت جوڑو یاترا جب اتر پردیش میں چل رہی تھی تو کانگریس نے راکیش ٹکیت کو یاترا میں شامل ہونے کے لیے مدعو کیا تھا، حالانکہ اس دوران راکیش نے انکار کر دیا تھا۔
Published: undefined
بہرحال، آج راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران ایک وقت میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے ٹی-شرٹ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے صرف ٹی-شرٹ پہننے اور سوئٹر نہ پہننے کی پیچھے کی وجہ خود بتائی۔ انھوں نے کہا کہ ’’بھارت جوڑو یاترا جب مدھیہ پردیش پہنچی تو میرے پاس تین غریب بچے آئے۔ انھیں جب میں نے تصویر لینے کے لیے پکڑا تو دیکھا کہ انھوں نے پتلی سی ٹی شرٹ پہنی تھی۔ وہ کانپ رہے تھے۔ اس دن میں نے فیصلہ کیا کہ جب تک میں نہیں کانپوں گا، تب تک میں ٹی شرٹ ہی پہنوں گا۔ جب مجھے زیادہ ٹھنڈ لگے اور کانپنے لگوں گا تو سوئٹر پہننے کے لیے سوچوں گا، لیکن اس سے پہلے نہیں۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’ایسا کر کے میں ان تین غریب بچوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جس دن آپ نے سوئٹر پہن لیا، اس دن راہل گاندھی بھی سوئٹر پہن لے گا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined