موجودہ سیاسی فیصلوں اور بیانات پر اگر نظر ڈالیں تو یہ واضح ہو جائے گا کہ آر ایس ایس کی سرپرستی میں چلنے والی مودی حکومت سنگھ کا ایجنڈا لاگو کرنے میں بالکل وقت برباد نہیں کرنا چاہتی۔ حکومت نے اپنی دوسری پاری کے 100 دن پورے ہونے سے پہلے ہی کشمیر کا خصوصی درجہ پارلیمنٹ کے ذریعہ ختم کر دیا اور طلاق ثلاثہ پر بل لاکر ایک قانون بنا دیا۔ یہ ایوان میں ہوا اور یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلع سے آبادی کنٹرول کرنے سے متعلق اپنا بیان دے کر سنگھ کے پرانے ایجنڈے کو لاگو کرنے کے لئے ماحول بنا دیا، ادھر کل آر ایس ایس کے سر سنگھ چالک موہن بھاگوت نے ریزرویشن کے مدے پر بات چیت کرنے کے راستے پر بیان دے کر حکومت کو اگلے قدم کے لئے اشارہ دے دیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ ’’آ ر ایس ایس اور بی جے پی کا دلت اور پچھڑا مخالف چہرہ اجاگر ہو گیا ہے، غریبوں کے ریزرویشن ختم کرنے کی سازش اور آئین بدلنے کی پالیسی بے نقاب‘‘۔ یہ جگ ظاہر ہے کہ ریزرویشن ختم کر نے کا آر ایس ایس کا پرانا ایجنڈا ہے اور اعلی ذاتوں کا ان پر دباؤ ہے۔ اعلی ذاتوں کے دباؤ کی وجہ سے ہی دس فیصد ریزرویشن اعلی ذاتوں کے غریبوں کے لئے مودی حکومت نے اپنی پہلی پاری میں لاگو کیا تھا۔
Published: undefined
اتوار کو نئی دہلی میں آر ایس ایس سے منسلک تنظیم شکشا سنسکرتی اتھان نیاس کی جانب سے منعقد ایک تعلیمی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ ریزرویشن حامیوں اور مخالفین کے مابین اچھے ماحول میں بات چیت ہونی چاہیے اور پھر اس کا حل نکالا جائے۔ بھاگوت کے اس بیان سے واضح ہو جاتا ہے کہ ریزرویشن حکومت کے اگلے ایجنڈے میں شامل ہوگا۔ ریزرویشن کے خلاف سنگھ کے نظریہ سے سب واقف ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined