متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف مودی حکومت جتنا کسانوں کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے، اتنا ہی احتجاجی مظاہرہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ مودی حکومت کے لیے مسئلہ یہ کھڑا ہو گیا ہے کہ اس کے کئی اپنوں نے کسانوں کی حمایت کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، اور اب این ڈی اے کی حلیف پارٹی آر ایل پی (راشٹریہ لوک تانترک پارٹی) کے سربراہ ہنومان بینیوال نے بھی کسانوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے تین پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفیٰ دےد یا ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کو خط لکھا ہے جس میں مودی حکومت کے ذریعہ کسانوں پر کیے گئے مظالم کا بھی تذکرہ ہے۔
Published: undefined
یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک طرف تو بینیوال نے پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفیٰ دے دیا، اور دوسری طرف میڈیا کے سامنے یہ اعلان بھی کر دیا ہے کہ 26 دسمبر کو وہ دو لاکھ کسانوں و نوجوان کے ساتھ راجستھان سے دہلی کی طرف روانہ ہوں گے۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے حکومت کسانوں کی تحریک کو کچلنے کے موڈ میں ہے۔ اس لیے ہماری پارٹی نے لیا ہے۔ کا فین سے دہلی کی طرف کوچوالگتا ہے باز مینک اگروال رہے جنھوہوئے کہا ہے کہ اس او 26 دسمبر کو 2 لاکھ کسانوں اور نوجوانوں کے ساتھ راجستھان سے دہلی کوچ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ آر ایل پی سربراہ ہنومان بینیوال پارٹی کی طرف سے تنہا رکن پارلیمنٹ ہیں اور پارلیمنٹ کی صنعت سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی، پٹیشن کمیٹی اور پٹرولیم و گیس وزارت کی مشاورتی کمیٹی کے رکن تھے جس سے انھوں نے آج استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ ساتھ ہی بینیوال نے اعلان کیا کہ 26 دسمبر کو ہی وہ اس سلسلے میں فیصلہ سنائیں گے کہ وہ این ڈی اے کے ساتھ رہیں گے یا نہیں۔
Published: undefined
بہر حال، پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفیٰ دیے جانے کے متعلق ہنومان بینیوال نے اوم بڑلا کو جو خط لکھا ہے اس میں کہا ہے کہ ’’تینوں زرعی قوانین کسان مخالف ہیں، اسے واپس لیا جانا چاہیے۔ بطور پارلیمانی کمیٹی رکن میں نے مفاد عامہ سے جڑے کئی معاملوں کو اٹھایا، لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، اس لیے میں کسان تحریک کی حمایت میں اور مفاد عامہ کے ایشوز کو لے کر پارلیمنٹ کی تینوں کمیٹیوں کے رکن عہدہ سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘‘ ساتھ ہی بینیوال نے خط میں خود پر باڑمیر میں ہوئے حملے کا تذکرہ بھی کیا اور لکھا کہ اب تک اس کی جانچ نہیں ہوئی جو مایوس کن ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز