مغربی بنگال کی سیاست میں آج ایک بار پھر اس وقت اُبال آیا جب سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی سے ناراضگی کے سبب ناطہ توڑ چکے یشونت سنہا نے ترنمول کانگریس کا دامن تھام لیا۔ یشونت سنہا نے آج کولکاتا پہنچ کر نہ صرف ترنمول کانگریس کی رکنیت اختیار کی بلکہ بی جے پی کے خلاف کھل کر آواز اٹھائی۔ ویسے تو یشونت سنہا کئی مواقع پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں، لیکن بنگال میں ممتا بنرجی کا ہاتھ تھام کر انھوں نے بی جے پی کو زبردست جھٹکا دیا ہے جو کہ ریاست میں پہلی مرتبہ برسراقتدار ہونے کا خواب شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے پوری طاقت لگا رہی ہے۔
Published: undefined
ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کے بعد بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے یشونت سنہا نے کہا کہ ’’جمہوریت کی طاقت جمہوری ادارے ہوتے ہیں، لیکن آج تقریباً ہر ادارہ کمزور ہو گیا ہے۔ اس میں ملک کی عدلیہ بھی شامل ہے۔ ہمارے ملک کے لیے یہ سب سے بڑا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اٹل جی کے وقت میں بی جے پی اتفاق رائے پر یقین کرتی تھی، لیکن آج کی حکومت کچلنے اور جیتنے میں یقین کرتی ہے۔ اکالی دل، بی جے ڈی، شیوسینا پہلے ہی بی جے پی کا ساتھ چھوڑ چکی ہیں۔ آج بی جے پی کے ساتھ کون کھڑا ہے؟‘‘
Published: undefined
یشونت سنہا نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ترنمول کانگریس بہت بڑی اکثریت کے ساتھ اقتدار میں واپس آئے گی۔ بنگال سے پورے ملک میں ایک پیغام جانا چاہیے کہ جو کچھ مودی اور شاہ دہلی سے چلا رہے ہیں، اب ملک اس کو برداشت نہیں کرے گا۔ میں بہت افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ الیکشن کمیشن اب آزاد ادارہ نہیں رہا ہے۔ توڑ مروڑ کر الیکشن (8 مراحل میں ووٹنگ) کرانے کا فیصلہ مودی-شاہ کے کنٹرول میں لیا گیا ہے اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے خیال سے لیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان لوک سبھا میں ترنمول کانگریس کے لیڈر سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ ’’ہم اپنی پارٹی میں یشونت سنہا کا استقبال کرتے ہیں۔ ان کی حصہ داری سے انتخاب میں بی جے پی کے خلاف ہماری لڑائی مزید مضبوط ہوگی۔‘‘ واضح رہے کہ یشونت سنہا نے سال 1990 میں چندرشیکھر کی حکومت میں وزیر مالیات کی ذمہ داری نبھائی تھی اور اس کے بعد واجپئی کابینہ بھی انھیں اس وزارت کی ذمہ داری ملی۔ انھوں نے واجپئی حکومت میں وزیر خارجہ کی بھی ذمہ داری نبھائی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز