ایک طرف شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے اور پارٹی کے دیگر لیڈران بار بار بی جے پی پر دھوکہ بازی کا الزام لگا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ پہلے ڈھائی ڈھائی سال کے وزیر اعلیٰ بنانے پر بات ہوئی تھی جس سے اب بی جے پی پیچھے ہٹ رہی ہے، دوسری طرف بی جے پی لیڈران ایسے کسی معاہدے سے انکار کر رہے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے وقت امت شاہ سے جو ان کی بات ہوئی تھی، اس میں طے پایا تھا کہ مہاراشٹر اسمبلی الیکشن میں جیتنے کی صورت میں 50-50 کے فارمولے پر عمل ہوگا اور دونوں پارٹی سے ڈھائی ڈھائی سال کے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ اس معاملے میں پہلی بار امت شاہ نے اپنی زبان کھولی ہے۔ انھوں نے ادھو ٹھاکرے کے دعووں کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔
Published: undefined
مہاراشٹر کے سیاسی بحران پر پہلی بار مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے میڈیا میں اپنا بیان دیا ہے۔ انھوں نے ادھو ٹھاکرے کے الزامات کے ساتھ ساتھ ریاست میں صدر راج نافذ ہونے کے تعلق سے کھل کر اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ شیوسینا سے اتحاد ٹوٹنے کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں شیوسینا کی نئی شرطیں منظور نہیں تھیں۔ جہاں تک وزیر اعلیٰ عہدہ کا سوال ہے، تو پی ایم مودی اور میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ اگر ہم جیتے تو دیویندر فڑنویس ہی وزیر اعلیٰ بنیں گے۔‘‘
Published: undefined
ریاست میں صدر راج اور گورنر کے کردار کے بارے میں بتاتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ ’’حکومت بنانے کے لیے سبھی کو پورا وقت ملا۔ حکومت بنانے کے لیے 18 دن کا وقت تھا۔ اس کے بعد ہی صدر راج کی سفارش کی گئی۔ سرکار بنانے کے لیے اتنا وقت کسی ریاست کو نہیں ملا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’گورنر نے اسمبلی کی مدت کار ختم ہونے کے بعد ہی سبھی پارٹیوں کو مدعو کیا۔ اس کے بعد نہ شیو سینا، نہ این سی پی اور نہ ہی ہم اکثریت ثابت کر سکے۔ آج بھی جس کے پاس نمبر ہوں وہی حکومت بنائے۔‘‘ شیوسینا، این سی پی اور کانگریس کے ذریعہ لگائے جا رہے اس طرح کے الزامات کو انھوں نے مسترد کر دیا کہ نمبر ثابت کرنے کے لیے انھیں مناسب وقت نہیں دیا گیا۔
Published: undefined
ادھو ٹھاکرے کے الزامات اور شیوسینا سے ٹوٹے رشتوں کے بارے میں امت شاہ کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو شیوسینا کے ساتھ حکومت بنانے کے لیے تیار تھے۔ انتخابی تشہیر کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور میں نے کئی بار کہا تھا کہ انتخاب جیتنے کے بعد دیویندر فڑنویس ہی ریاست کے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ اگر اس پر اعتراض تھا تو اسی وقت کہنا چاہیے تھا۔ اب وہ نئی شرطوں کے ساتھ آ گئے، جو کہ نہیں مانی جا سکتی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز