نئی دہلی: شاعر منور رانا کے بیٹے تبریز رانا کا کہنا ہے کہ ان کے والد اکثر حکومت پر تنقید کرتے ہیں اس لئے ان کے ساتھ پولیس نے اس طرح کا سلوک کیا ہے۔ تبریز رانا کو دو روز قبل خود پر حملہ کروانے کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ اس معاملہ میں منور رانا بھی بیان دے چکے ہیں اور اب تبریز نے بھی میڈیا کے سامنے اپنی بات رکھی ہے۔
Published: undefined
تبریز رانا نے ’آج تک‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں سازش کا ماسٹر مائنڈ ہوں تو کیا میں یہ بیوقوفی کرتا کہ جہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوں وہاں واردات کراؤں؟ میری زمین کی قیمت کم ہو گئی ہے، میں ایسا کیوں کروں گا؟ پولیس کچھ بھی کر سکتی ہے، جیسا کہ ان کے بقول، میں نے رکن پارلیمنٹ پر بھی حملہ کروایا ہے!
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ہوٹل میں چیک ان کر رہا ہوں اور وہاں پیچھے لوگ بیٹھے ہیں، جن کا تعارف چچا کے لڑکے نے مجھ سے کرایا تھا۔ منصوبہ بندی پیچھے سے کیسے ہوگی؟ ماسٹر مائنڈ تو ایسا نہیں کرتا۔ میرے پاس حملہ آور کا نمبر نہیں تھا۔ زمین کی ایک کاپی نکالنی پڑی، اسے چچا کے لڑکے نے بھیجا تھا۔ میں منور رانا کا بیٹا ہوں اس لیے سب ملنے آتے ہیں، چچا کا لڑکا تعارف کراتا تھا۔
Published: undefined
تبریز نے بتایا کہ وہ باہر سے آئے ہیں، یہ کہتے ہوئے چچا کے لڑکے نے اسے حملہ آوروں سے متعارف کرایا تھا۔ 16 سال بعد میں رائے بریلی گیا تھا، عدالت میں 307 کا ٹرائل بے بنیاد ثابت ہوا۔ جب مجھے گرفتار نہیں کیا گیا تو پھر میں کیسے بھاگ سکتا ہوں۔ مجھے زبردستی گھر سے باہر لے گئے۔ میرے والد حکومت پر تنقید کرتے ہیں اور اس کے خلاف بولتے ہیں لہٰذا پولیس میرے ساتھ ایسا سلوک کر رہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ میرے پاس ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے۔ ہو سکتا ہے پھر کوئی دفعہ عائد کر دی جائے۔ میرے والد شاعر ہیں، جب میرے والد موڈ میں ہوتے ہیں تو وہ غزل کی زبان میں بات کرتے ہیں۔ وہ کہنا کچھ چاہتے ہیں اور سمجھا کچھ اور جاتا ہے۔ میں پاکستان کو برداشت نہیں کرتا، طالبان سے زیادہ مسلمان ہندوستان میں ہیں۔ اگر گولی لگ گئی تو دوبارہ جنم نہیں ملتا۔
Published: undefined
تبریز نے کہا کہ اگر لائسنس کا حق ہے تو میں اسے استعمال کرتا ہوں۔ اس میں غلط کیا ہے؟ میں تبریز رانا ہوں، ایک تبریز انصاری تھا جو بغیر ہتھیار کے موب لنچنگ میں مار دیا گیا تھا۔ پولیس کی تھیوری غلط ہے۔ مجھے بولنے کا موقع نہیں ملا۔ میرے اپارٹمنٹ کو گھیر لیا۔ پولیس نے ایسا اس وقت کیا جب میں پولیس کے سامنے تھا۔ آس پاس کے لوگوں نے دھوکہ دیا۔ میرا موبائل اور میرا پرس سب پولیس نے چھین لیا، آخر کیوں؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز