نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کے بنگلہ دیش اور ہندوؤں سے متعلق بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہو یا پھر بنگلہ دیش اقلیتوں پر ظلم و ستم کہیں نہیں ہونا چاہئے۔ خیال رہے کہ وجے دشمی کے موقع پر پونے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش میں بار بار ہندوؤں پر ظلم ستم کیا جاتا ہے اور وہاں کے ہندوؤں نے متحد ہو کر خود کو بچایا۔ موہن بھاگوت نے یہ بھی کہا کہ بنگلہ دیش کے ہندوؤں کی دنیا بھر کے ہندوؤں کو مدد کرنی چاہئے۔ کانگریس سربراہ اسی بیان پر ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے نے کہا، ’’اقلیتوں پر ظلم نہیں ہونا چاہیے، چاہے وہ ہندوستان ہو یا بنگلہ دیش۔ ہندوستان میں ہم اقلیتوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں اور بنگلہ دیش میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔‘‘ بھاگوت اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کھڑگے نے کہا، ’’بھاگوت اور بی جے پی لوگوں کو تقسیم کرنے کا کام کرتے ہیں۔ بھاگوت بی جے پی کی حمایت کرتے ہیں اور بی جے پی خود لوگوں کو تقسیم کرنے کا کام کرتی ہے۔‘‘
Published: undefined
اس دوران کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے بھی بھاگوت کے بیان کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ انہوں نے بنگلہ دیش کے ذریعے اقلیتوں کی صورتحال کو سمجھا اور یہ بھی کہ اقلیتوں کو کیا کرنا چاہیے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اگر ہندوستان میں اقلیتیں متحد ہونے کی بات کرتی ہیں تو اسے خطرہ کے طور پر لیا جاتا ہے۔ اویسی جب فلسطین کا ذکر کرتے ہیں تو انہیں برا کیوں لگتا ہے؟ انہیں ان تضادات کا جواب دینا چاہیے؟‘‘
Published: undefined
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی موہن بھاگوت کی وجے دشمی تقریر پر ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’بین الاقوامی تعلقات اور خارجہ پالیسی کے نقطہ نظر سے بنگلہ دیش کے معاملے کو اٹھانا چاہیے تھا لیکن یہ لوگ اس وقت کہاں تھے، جو اب تقریریں کر رہے ہیں؟‘‘
اکھلیش نے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر بھی تنقید کی اور کہا، ’’یوپی کے وزیر اعلی سے زیادہ پریشانی کون پیدا کرتا ہے؟ کیا آپ نے یوپی کے وزیر اعلی کی زبان سنی ہے؟ ان کے عہدیداروں کے ساتھ وقت گزاریں، وہ آپ کو یوپی کی بدامنی کی کہانی سنائیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined