دہلی یونیورسٹی میں متنازعہ بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کرنے کے الزام میں یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعہ این ایس یو آئی قومی سکریٹری لوکیش چگھ کو ایک سال کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ یونیورسٹی کے ذریعہ کی گئی اس کارروائی کے خلاف لوکیش چگھ نے آواز اٹھانے کا تہیہ کیا اور پھر اس فیصلے کے خلاف دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا جہاں آج دہلی یونیورسٹی کو پھٹکار پڑی ہے۔
Published: undefined
دراصل آج دہلی ہائی کورٹ نے لوکیش چگھ کے خلاف کی گئی کارروائی کو لے کر دہلی یونیورسٹی پر ناراضگی کا اظہار کیا اور اس معاملے میں ہونے والی اگلی سماعت پر جواب داخل کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ آج دہلی ہائی کورٹ میں لوکیش چگھ کی پیروی سینئر وکیل کپل سبل اور نمن جوشی نے کی تھی جس پر دہلی ہائی کورٹ کے جج نے دہلی یونیورسٹی کو کہا کہ اگر یہ آپ کا فیصلہ ہے تو، تو بہت غلط ہے، کیونکہ اس کے لیے کوئی جانچ ہونی چاہیے تھی۔
Published: undefined
جج نے یونیورسٹی سے کہا کہ عرضی دہندہ کے خلاف کارروائی میں فطری انصاف کے اصولوں پر عمل نہیں کیا گیا ہے، ملزم کو صفائی پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا ہے، اس کی سماعت نہیں ہوئی ہے۔ اس معاملے میں نمن جوشی نے بتایا کہ عدالت نے محسوس کیا کہ لوکیش کو معطل کرنے کا حکم فطری انصاف کے اصولوں پر عمل کیے بغیر جاری کیا گیا ہے۔ کیونکہ اسے تشکیل کمیٹی کے ذریعہ صفائی پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا تھا جس کے بارے میں اسے بھی جانکاری نہیں تھی۔ عدالت نے دہلی یونیورسٹی کے وکیل سے منگل کے روز جواب مانگا ہے۔ نمن جوشی نے کہا کہ ’’ہمیں امید ہے عزت مآب عدالت یونیورسٹی کے حکم کو رد کر دے گا اور لوکیش کو اپنا امتحان دینے کی اجازت دے گا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined